بند ہتھیلی میں ہیں سب بینا گوئندی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں بند ہتھیلی میں ہیں سب جنگل ویرانے اور شب دریا اتر گیا تو کیا نیا ڈوب گئی ہے اب پلکیں نم تھیں اور کوئی میرے سنگ نہ رویا تب لوگ مجھے پاگل کہتے سچ کے موتی چنتی جب جیون مجھ سے روٹھ گیا بیناؔ دستک دی تو کب