Barqi Azmi

برقی اعظمی

دلی میں مقیم پرگو شاعر، آل انڈیا ریڈیو کی فارسی سروس سے وابستہ رہے

Poet based in Delhi, works for the Persian service of All India Radio

برقی اعظمی کی غزل

    تختۂ مشق ستم مجھ کو بنانے والا

    تختۂ مشق ستم مجھ کو بنانے والا تھا وہی روز مرے خواب میں آنے والا منتشر کر دیا شیرازۂ ہستی جس نے خانۂ دل کو مرے تھا وہ سجانے والا روز کرتا رہا وہ وعدۂ فردا مجھ سے عمر بھر عہد وفا تھا جو نبھانے والا اس نے منجدھار میں کشتی کو مری چھوڑ دیا تھا جو طوفان حوادث سے بچانے والا پہلے ...

    مزید پڑھیے

    لوٹ کر جیسے دور شباب آ گیا

    لوٹ کر جیسے دور شباب آ گیا آپ کیا آ گئے انقلاب آ گیا اس طرح دل کے ارمان پورے ہوئے نامہ بر لے کے خط کا جواب آ گیا دیکھنے کو ترستی تھیں آنکھیں جسے سامنے وہ مرے بے حجاب آ گیا گلشن دل پہ اک تازگی چھا گئی بن کے وہ اک مجسم گلاب آ گیا عالم خواب میں جس کو پڑھتا تھا میں روئے زیبا کی لے کر ...

    مزید پڑھیے

    گردش جسے مطلوب ہے گلزار میں آوے

    گردش جسے مطلوب ہے گلزار میں آوے ہے عشق جسے وادیٔ پر خار میں آوے اک روز کبھی شکل خریدار میں آوے دیکھے تو ذرا کوچہ و بازار میں آوے جاتے ہوئے جاوے ہے عزیزوں کو رلا کر مولود جو روتا ہوا سنسار میں آوے ہوں سامنے میں اس کے وہ مارے کہ جلاوے منظور ہے جو بھی نگۂ یار میں آوے بدنام اگر ...

    مزید پڑھیے

    آواز کا اس کی زیر و بم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے

    آواز کا اس کی زیر و بم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے کتنا دل کش تھا میرا صنم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے کس درجہ حسیں تھا وہ لمحہ جو قصۂ پارینہ ہے اب جب اس کی نظر میں تھے بس ہم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے گو ایسے لمحے کم آئے لیکن ہیں وہ میرا سرمایہ کب کب وہ ہوا مائل بہ کرم کچھ یاد رہا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    نہ آئے کام کسی کے جو زندگی کیا ہے

    نہ آئے کام کسی کے جو زندگی کیا ہے بشر نواز نہ ہو جو وہ آدمی کیا ہے زمانہ ساز ہیں جو وہ ہیں مصلحت اندیش جو ہو خلوص سے عاری وہ دوستی کیا ہے پس از وفات نہ لیں جس کا نام اس کے عزیز تونگری ہے اگر یہ تو مفلسی کیا ہے کرو نہ دست درازی خدا کے بندوں پر ہے نام اس کا شجاعت تو بزدلی کیا ...

    مزید پڑھیے

    بیمار محبت کی دوا اور ہی کچھ ہے

    بیمار محبت کی دوا اور ہی کچھ ہے کچھ اور ہی سمجھے تھے ہوا اور ہی کچھ ہے آزادؔ کی تحریر کا انداز الگ ہے اقبالؔ کے نغموں کی نوا اور ہی کچھ ہے اس عہد میں ہر سمت ہے اک عالم محشر ہے دل میں جو اک حشر بپا اور ہی کچھ ہے بے سود قفس میں ہے ہر آسائش دنیا پرواز کو آزاد فضا اور ہی کچھ ہے جذبات ...

    مزید پڑھیے

    وہ حسب وعدہ نہ آیا تو آنکھ بھر آئی

    وہ حسب وعدہ نہ آیا تو آنکھ بھر آئی مجھے تماشا بنایا تو آنکھ بھر آئی سجا کے رکھتا تھا پلکوں پہ جس کو میں اکثر نظر سے اس نے گرایا تو آنکھ بھر آئی ہمیشہ کرتا تھا میری جو ناز برداری اسی کا ناز اٹھایا تو آنکھ بھر آئی جسے سمجھتا تھا میں دل نواز جب اس سے سکون قلب نہ پایا تو آنکھ بھر ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے کس کا یہ پیغام ہے کیا عرض کروں

    کون ہے کس کا یہ پیغام ہے کیا عرض کروں زندگی نامۂ گمنام ہے کیا عرض کروں دے کے وہ دعوت نظارہ جہاں پھر نہ ملا یہ وہی جلوہ گہ عام ہے کیا عرض کروں زندگی اس نے بدل کر مری رکھ دی ایسی نہ مجھے چین نہ آرام ہے کیا عرض کروں حسرت و یاس کا مسکن ہے مرا خانۂ دل سونا سونا یہ در و بام ہے کیا عرض ...

    مزید پڑھیے

    سکون قلب کسی کو نہیں میسر آج

    سکون قلب کسی کو نہیں میسر آج شکست خواب ہے ہر شخص کا مقدر آج ہے وضع حال مری کیوں یہ بد سے بد تر آج امیر شہر کے بدلے ہوئے ہیں تیور آج ہر ایک شخص ہے اپنے حصار میں محصور ہے سب کے درپئے آزار وہ ستم گر آج کیا ہے گردش دوراں نے در بدر سب کو جو سر میں پہلے تھا وہ پاؤں میں ہے چکر آج سمجھ رہا ...

    مزید پڑھیے

    عجب خونچکاں کربلا کا سماں تھا

    عجب خونچکاں کربلا کا سماں تھا تھے سب تشنہ لب اور دریا رواں تھا مصیبت کے ماروں کا اک کارواں تھا ہر اک غم زدہ بوڑھا بچہ جواں تھا تھا اک عالم حشر ہر سمت گویا تھا بد حال ہر شخص جو بھی جہاں تھا سسکتے تھے بچے بلکتی تھیں مائیں جو انسان بھی پیاس سے ناتواں تھا ستم آج بھی اس کا ورد زباں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5