Bano Tahira Sayeed

بانو طاہرہ سعید

بانو طاہرہ سعید کی غزل

    بے خبر ہوں ہوش کا عالم نہیں

    بے خبر ہوں ہوش کا عالم نہیں یہ بھی کچھ اس کی عنایت کم نہیں میرے ہونٹوں پر تبسم دیکھ کر کیوں سمجھتے ہو کہ دل میں غم نہیں شان غم اس میں نہیں آنسو بہیں قہقہے بھی آنسوؤں سے کم نہیں جل اٹھا ہے دل میں اک ایسا چراغ روشنی جس کی کبھی مدھم نہیں چشم شاعر چشم ہے نرگس نہیں اس کا حاصل خون ہے ...

    مزید پڑھیے

    جا رہی ہے بہار پھولوں کی

    جا رہی ہے بہار پھولوں کی ہے قبا تار تار پھولوں کی سینچئے پہلے خون دل سے چمن دیکھیے پھر بہار پھولوں کی ان کے ہونٹوں پہ مسکراتی ہے مسکراہٹ ہزار پھولوں کی کس قدر تلخ یہ حقیقت ہے ہم نشینیٔ خار پھولوں کی جس کو کہتے ہیں ہم بہار و خزاں وہ تو ہے جیت ہار پھولوں کی سچ بتا کیوں خموش ہے ...

    مزید پڑھیے

    خود فراموشی میں خیال کہاں

    خود فراموشی میں خیال کہاں میں کہاں حسرت جمال کہاں نہ وہ آنسو ہیں اور نہ وہ آہیں اب وہ اگلا سا اپنا حال کہاں دل وحشی نے سر اٹھایا ہے دوراندیشیٔ مآل کہاں غم دنیا میں سر ہے سرگرداں اب وہ نیرنگئ خیال کہاں عہد رفتہ کو بھولنا اچھا وہ زمانہ وہ ماہ و سال کہاں ہو شکایت کسی سے نا ...

    مزید پڑھیے

    حد سے گزر گیا غم دوراں کبھی کبھی

    حد سے گزر گیا غم دوراں کبھی کبھی دامن میں اشک ہو گئے غلطاں کبھی کبھی جب زعم عقل و ہوش سے کچھ بھی نہ بن سکا کام آ گئی ہے جرأت رنداں کبھی کبھی آتے ہیں انقلاب کبھی بہر انقلاب کشتی کو پار کرتے ہیں طوفاں کبھی کبھی سر دے دیا دیا نہ مگر غیر حق کا ساتھ دنیا میں آئے ایسے بھی انساں کبھی ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے آج کیوں ان کے لبوں پر میرا نام آیا

    نہ جانے آج کیوں ان کے لبوں پر میرا نام آیا یہ کیسا انقلاب آیا سلام آیا پیام آیا مری خاموشیاں عنواں بنی ہیں کتنے قصوں کا زباں اب کھولنا ہوگی عجب مشکل مقام آیا جلائیں خود ہی شمعیں میں نے اور خود ہی بجھا ڈالیں کبھی جب یاد مجھ کو میرا خواب نا تمام آیا بگاڑے کام دنیا کے چلا افلاک سر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2