جا رہی ہے بہار پھولوں کی
جا رہی ہے بہار پھولوں کی
ہے قبا تار تار پھولوں کی
سینچئے پہلے خون دل سے چمن
دیکھیے پھر بہار پھولوں کی
ان کے ہونٹوں پہ مسکراتی ہے
مسکراہٹ ہزار پھولوں کی
کس قدر تلخ یہ حقیقت ہے
ہم نشینیٔ خار پھولوں کی
جس کو کہتے ہیں ہم بہار و خزاں
وہ تو ہے جیت ہار پھولوں کی
سچ بتا کیوں خموش ہے بلبل
اے صبا راز دار پھولوں کی
ہے خزاں میں بھی جیسے آوارہ
نکہت بے قرار پھولوں کی
کیا قفس میں بھی گل کھلائے گی
یاد یوں بار بار پھولوں کی
طاہرہؔ آج تیرے شعروں میں
ہے مہک بے شمار پھولوں کی