Bano Tahira Sayeed

بانو طاہرہ سعید

بانو طاہرہ سعید کی غزل

    پہلی سی اب وہ شوخی گفتار بھی نہیں

    پہلی سی اب وہ شوخی گفتار بھی نہیں مدت سے ذوق نغمہ و اشعار بھی نہیں سونی پڑی ہے منزل دیوانگیٔ عشق کیا ہو گیا کہ کوئی سر دار بھی نہیں واعظ شراب‌ نوشی کے بے حد خلاف ہیں مل جائے مفت کی تو کچھ انکار بھی نہیں وہ سامنے جو آئے تو نظریں نہ اٹھ سکیں اب مجھ میں جیسے طاقت دیدار بھی نہیں کب ...

    مزید پڑھیے

    بیسویں صدی کے ہم شاعر پریشاں ہیں

    بیسویں صدی کے ہم شاعر پریشاں ہیں مسئلوں میں الجھے ہیں فکر و غم میں غلطاں ہیں ڈوب کر ابھر آئے موت سے گلے مل کر اپنی سخت جانی کے خود ہی ہم نگہباں ہیں ہم تو ٹھہرے دیوانے ہم تو ٹھہرے صحرائی اہل فہم و دانش کے چاک کیوں گریباں ہیں کب حساب مانگا تھا آپ کی جفاؤں کا کیوں جھکی جھکی نظریں ...

    مزید پڑھیے

    کردار ہی سے زینت افلاک ہو گئے

    کردار ہی سے زینت افلاک ہو گئے کردار گر گیا خس و خاشاک ہو گئے ہم جیسے سادہ لوح کو دنیا کے ہاتھ سے ایسی سزا ملی ہے کہ چالاک ہو گئے شاید بہار آ گئی موج جنوں لیے دامن جو سل گئے تھے وہ پھر چاک ہو گئے کل تک دوائے درد تھے کچھ لوگ شہر میں آج اقتدار کیا ملا ضحاک ہو گئے قسمت کا تھا مذاق کہ ...

    مزید پڑھیے

    کتنا بھی مسکرائیے دل ہے مگر بجھا بجھا

    کتنا بھی مسکرائیے دل ہے مگر بجھا بجھا گیت رسیلے گائیے دل ہے مگر بجھا بجھا اشک نہیں تو کیا ہوا آہ نہیں تو کیا ہوا لاکھ سنور کے آئیے دل ہے مگر بجھا بجھا رخ پہ بہار کی پھبن ہونٹوں پہ مخملی سخن مژدۂ گل سنائیے دل ہے مگر بجھا بجھا آپ سے خود الگ الگ آپ کی دعوت طرب ہم سے نہ کچھ چھپائیے ...

    مزید پڑھیے

    مر مر کے جیے یوں دنیا میں جینے کا سلیقہ بھول گئے

    مر مر کے جیے یوں دنیا میں جینے کا سلیقہ بھول گئے بے نام و نشاں کچھ ایسے ہوئے ہم نام بھی اپنا بھول گئے صحرا سے ہوئی نسبت جب سے ویرانوں میں محفل جمتی ہے اے جوش جنوں تیرے صدقے آبادی سے رشتہ بھول گئے سب حوصلے دل کے پست ہوئے ساحل پہ سفینہ کیا پہنچا موجوں سے الجھنا چھوڑ دیا طوفانوں سے ...

    مزید پڑھیے

    تقاضے ہیں شاید یہی آج کل کے

    تقاضے ہیں شاید یہی آج کل کے بہاروں میں رکھ دیں گلوں کو مسل کے مری تلخ تھی مسکراہٹ کچھ ایسی غم زندگی رہ گیا ہاتھ مل کے ہمیں کیا ڈراتے ہو مٹنے کے ڈر سے زمانہ نہ رکھ دے تمہیں خود کچل کے فضا میں یہ دھیمی سی آہٹ ہے کیسی صبا ہے کہ ان کے قدم ہلکے ہلکے یہ دل ہے شکستہ امیدوں کی بستی یہاں ...

    مزید پڑھیے

    مجھے تڑپا کے شرماتا تو ہوگا

    مجھے تڑپا کے شرماتا تو ہوگا کیے پر اپنے پچھتاتا تو ہوگا نہ لگتا ہوگا دل باغ ارم میں کبھی گھر میرا یاد آتا تو ہوگا شکست زندگی دے کر مجھے یوں وہ فاتح بن کے اتراتا ہوگا کبھی یاد آ ہی جاتے ہوں گے وہ دن تیرا دل بھی تڑپ جاتا تو ہوگا نہیں ترک محبت اتنا آساں تصور میرا رلواتا تو ...

    مزید پڑھیے

    صد رشک انجمن ہیں یہ تنہائیاں مری

    صد رشک انجمن ہیں یہ تنہائیاں مری سورج مرا ستارے مرے کہکشاں مری مانا کہ قہقہے نہیں میرے نصیب میں سرمایۂ نشاط ہے آہ و فغاں مری ہر تلخ تجربے نے کہا ہنس کے مجھ سے یوں آئیں گی کام تیرے یہی تلخیاں مری رنگ بہار رنگ غزل رنگ خون دل ڈوبی ہر ایک رنگ میں ہے داستاں مری جھکتا نہیں یہ سر کسی ...

    مزید پڑھیے

    پھر یاد آ گئی کسی شیریں دہن کی بات

    پھر یاد آ گئی کسی شیریں دہن کی بات جس کی ہر ایک بات ہے شعر و سخن کی بات انجان بن کے حال غم دل نہ پوچھئے آ جائے گی زبان پہ زخم کہن کی بات صبح بہار لطف سخن رنگ روئے گل ہر حسن میں نہاں ہے ترے بانکپن کی بات کیوں عندلیب چپ ہے صبا ماجرا ہے کیا گلشن میں ہو رہی ہے جو زاغ و زغن کی بات دلی ...

    مزید پڑھیے

    خاموش ہیں خاموش مگر دیکھ رہے ہیں

    خاموش ہیں خاموش مگر دیکھ رہے ہیں ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں تاریک فضاؤ میں بھی جگنو کوئی چمکا آج اپنی دعاؤں کا اثر دیکھ رہے ہیں کیا بات ہے کیا راز بنے کیا ہو گیا آخر کیوں آپ کو با دیدۂ تر دیکھ رہے ہیں خود موت سے ٹکرانے کا جن کو ہے سلیقہ مر کے بھی وہ اپنے کو امر دیکھ رہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2