مجھے تڑپا کے شرماتا تو ہوگا

مجھے تڑپا کے شرماتا تو ہوگا
کیے پر اپنے پچھتاتا تو ہوگا


نہ لگتا ہوگا دل باغ ارم میں
کبھی گھر میرا یاد آتا تو ہوگا


شکست زندگی دے کر مجھے یوں
وہ فاتح بن کے اتراتا ہوگا


کبھی یاد آ ہی جاتے ہوں گے وہ دن
تیرا دل بھی تڑپ جاتا تو ہوگا


نہیں ترک محبت اتنا آساں
تصور میرا رلواتا تو ہوگا


سکون زندگی میں ہوگی ہلچل
دل مغموم گھبراتا تو ہوگا


تبسم چھن گیا ہوگا لبوں سے
وہ دل ہی دل میں غم کھاتا تو ہوگا


بہار رفتہ آتی ہوگی جب یاد
جنوں میں سر کو ٹکراتا تو ہوگا


بظاہر خوش سہی لیکن کہاں خوش
بناوٹ کرکے تھک جاتا تو ہوگا


وفائیں میری یاد آتی نہ ہوں گی
تری آنکھوں میں اشک آتا ہوگا


یہ مانا بے مروت سنگ دل ہے
مگر پتھر پگھل جاتا تو ہوگا


نہ جانی بے وفا نے قدر نعمت
مجھے اب کھو کے پچھتاتا تو ہوگا


دل محزوں میں ٹیس اٹھتی نہ ہوگی
خیال طاہرؔہ آتا تو ہوگا