پھر یاد آ گئی کسی شیریں دہن کی بات
پھر یاد آ گئی کسی شیریں دہن کی بات
جس کی ہر ایک بات ہے شعر و سخن کی بات
انجان بن کے حال غم دل نہ پوچھئے
آ جائے گی زبان پہ زخم کہن کی بات
صبح بہار لطف سخن رنگ روئے گل
ہر حسن میں نہاں ہے ترے بانکپن کی بات
کیوں عندلیب چپ ہے صبا ماجرا ہے کیا
گلشن میں ہو رہی ہے جو زاغ و زغن کی بات
دلی بہت حسین ہے دل کش ہے لکھنؤ
لیکن یہ اور ہی ہے ہمارے دکن کی بات
سنتے رہے زمانہ کی کڑوی کڑی مگر
کہنے نہ پائے طاہرہؔ ہم اپنے من کی بات