جلے ہیں دل نہ چراغوں نے روشنی کی ہے
جلے ہیں دل نہ چراغوں نے روشنی کی ہے وہ شب پرستوں نے محفل میں تیرگی کی ہے حدیث ظلم و ستم ہے ہنوز نا گفتہ ہنوز مہر زبانوں پہ خامشی کی ہے اس ایک جام نے ساقی کی جو عطا ٹھہرا سکوں دیا ہے نہ کچھ درد میں کمی کی ہے ہمیں یہ ناز نہ کیوں ہو کہ نے نواز ہیں ہم ہمارے ہونٹوں نے ایجاد نغمگی کی ...