Badiuzzaman Khawar

بدیع الزماں خاور

مہاراشٹر کے شاعر، مصنف اور مترجم، مراٹھی نظموں کے منظوم اردو ترجمے بھی کیے

Poet, writer and translator from Maharashtra, also translated Marathi poems into Urdu

بدیع الزماں خاور کی غزل

    جلے ہیں دل نہ چراغوں نے روشنی کی ہے

    جلے ہیں دل نہ چراغوں نے روشنی کی ہے وہ شب پرستوں نے محفل میں تیرگی کی ہے حدیث ظلم و ستم ہے ہنوز نا گفتہ ہنوز مہر زبانوں پہ خامشی کی ہے اس ایک جام نے ساقی کی جو عطا ٹھہرا سکوں دیا ہے نہ کچھ درد میں کمی کی ہے ہمیں یہ ناز نہ کیوں ہو کہ نے نواز ہیں ہم ہمارے ہونٹوں نے ایجاد نغمگی کی ...

    مزید پڑھیے

    ہے بہت مشکل نکلنا شہر کے بازار میں

    ہے بہت مشکل نکلنا شہر کے بازار میں جب سے جکڑا ہوں میں کمرے کے در و دیوار میں چھ برس کے بعد اک سونے مکاں کے بام و در بس گئے ہیں پھر کسی کے جسم کی مہکار میں مجھ کو اپنے جسم سے باہر نکلنا چاہئے ورنہ میرا دم گھٹے گا اس اندھیرے غار میں یاد اسے اک پل بھی کرنے کی مجھے فرصت نہیں مبتلا ...

    مزید پڑھیے

    روشنی ہی روشنی ہے شہر میں

    روشنی ہی روشنی ہے شہر میں پھر بھی گویا تیرگی ہے شہر میں روز و شب کے شور و غل کے باوجود اک طرح کی خامشی ہے شہر میں ریل کی پٹری پہ سو جاتے ہیں لوگ کتنی آساں خود کشی ہے شہر میں جو عمارت ہے وہ سر سے پاؤں تک اشتہاروں سے سجی ہے شہر میں گاؤں چھوڑے ہو چکی مدت مگر خاورؔ اب تک اجنبی ہے شہر ...

    مزید پڑھیے

    محسوس ہو رہا ہے جو غم میری ذات کا

    محسوس ہو رہا ہے جو غم میری ذات کا سچ پوچھیے تو درد ہے وہ کائنات کا گھر کی گھٹن سے دور نکل جائے آدمی سڑکوں پہ خوف ہو نہ اگر حادثات کا اپنے بدن کو اور تھکاؤ نہ دوستو ڈھل جائے دن تو بوجھ اٹھانا ہے رات کا اک دوسرے کو زہر پلاتے ہیں لوگ اب باتوں میں شہد گھول کے قند و نبات کا ہر شخص ...

    مزید پڑھیے

    ایک پری کی زلفوں میں یوں پھنسا ہوا ہے چاند

    ایک پری کی زلفوں میں یوں پھنسا ہوا ہے چاند ہم کو لگتا ہے بادل میں چھپا ہوا ہے چاند پہلی شام نظر آیا تھا بالکل ایسا جیسے ناخن چودہ دن میں دیکھو کتنا بڑا ہوا ہے چاند اس نے پیڑ سے کود کے جانے کتنے غوطے کھائے بندر کو جب لگا ندی میں گرا ہوا ہے چاند تھوڑا سا نیچے آئے تو اس کو ہم بھی ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو نہیں معلوم کہ وہ کون ہے کیا ہے

    مجھ کو نہیں معلوم کہ وہ کون ہے کیا ہے جو سائے کے مانند مرے ساتھ لگا ہے اک اور بھی ہے جسم مرے جسم کے اندر اک اور بھی چہرہ مرے چہرے میں چھپا ہے مہتاب تو آئے گا نہ سیڑھی سے اتر کر دیوانہ کس امید پہ رستے میں کھڑا ہے ملنے کی تمنا ہے مگر اس سے ملیں کیا جس شخص کا اس شہر میں گھر ہے نہ پتا ...

    مزید پڑھیے

    جسے بھی دیکھیے پیاسا دکھائی دیتا ہے

    جسے بھی دیکھیے پیاسا دکھائی دیتا ہے کوئی مقام ہو صحرا دکھائی دیتا ہے نہ جانے کون ہے وہ وقت شام جو اکثر گلی کے موڑ پہ بیٹھا دکھائی دیتا ہے جو چاندنی میں نہاتے ہوئے بھی ڈرتا تھا وہ جسم دھوپ میں جلتا دکھائی دیتا ہے پہنچ رہی ہے جہاں تک نگاہ سڑکوں پر نہ کوئی پیڑ نہ سایہ دکھائی دیتا ...

    مزید پڑھیے

    کب بیاباں راہ میں آیا یہ سمجھا ہی نہیں

    کب بیاباں راہ میں آیا یہ سمجھا ہی نہیں چلتے رہنے کے سوا دھیان اور کچھ تھا ہی نہیں کرب منزل کا ہو کیا احساس ان اشجار کو جن کے سائے میں مسافر کوئی ٹھہرا ہی نہیں کس کو بتلاتے کہ آئے ہیں کہاں سے کون ہیں ہم فقیروں کا کسی نے حال پوچھا ہی نہیں کیا طلب کرتا کسی سے زندگی کا خوں ...

    مزید پڑھیے

    بھاگتے سورج کو پیچھے چھوڑ کر جائیں گے ہم

    بھاگتے سورج کو پیچھے چھوڑ کر جائیں گے ہم شام کے ہوتے ہی واپس اپنے گھر جائیں گے ہم کاٹنے کو ایک شب ٹھہرے ہیں تیرے شہر میں کیا بتائیں صبح ہوگی تو کدھر جائیں گے ہم دھوپ میں پھولوں سا مرجھا بھی گئے تو کیا ہوا شہر سے ہونٹوں کے پیمانے تو بھر جائیں گے ہم آج گردوں کی بلندی ناپنے میں ...

    مزید پڑھیے

    کھڑا تھا کون کہاں کچھ پتا چلا ہی نہیں

    کھڑا تھا کون کہاں کچھ پتا چلا ہی نہیں میں راستے میں کسی موڑ پر رکا ہی نہیں ہوائیں تیز تھیں اتنی کہ ایک دل کے سوا کوئی چراغ سر رہ گزر جلا ہی نہیں کہاں سے خنجر و شمشیر آزماتا میں مرے عدو سے مرا سامنا ہوا ہی نہیں دکھوں کی آگ میں ہر شخص جل کے راکھ ہوا کسی غریب کے دل سے دھواں اٹھا ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2