ایک پری کی زلفوں میں یوں پھنسا ہوا ہے چاند
ایک پری کی زلفوں میں یوں پھنسا ہوا ہے چاند
ہم کو لگتا ہے بادل میں چھپا ہوا ہے چاند
پہلی شام نظر آیا تھا بالکل ایسا جیسے ناخن
چودہ دن میں دیکھو کتنا بڑا ہوا ہے چاند
اس نے پیڑ سے کود کے جانے کتنے غوطے کھائے
بندر کو جب لگا ندی میں گرا ہوا ہے چاند
تھوڑا سا نیچے آئے تو اس کو ہم بھی چھو لیں
بتی جیسا یہ جو اوپر جلا ہوا ہے چاند
سچ کیا ہے یہ چاند پہ جا کر کاش اک دن میں دیکھوں
سب بتلاتے ہیں پتھر کا بنا ہوا ہے چاند