Azmul Hasnain Azmi

عزم الحسنین عزمی

عزم الحسنین عزمی کی غزل

    اپنی دھن میں ہی جو چپ چاپ گزر جاتا ہوں

    اپنی دھن میں ہی جو چپ چاپ گزر جاتا ہوں تم سمجھتے ہو بڑے شوق سے گھر جاتا ہوں لے کے چل پڑتا ہے مجھ کو جو خیالات کا رتھ جب ترے شہر میں پہنچے میں اتر جاتا ہوں اپنے ہی درد کی انگلی سے لگا رہنے دے میں غم دہر کی اس بھیڑ سے ڈر جاتا ہوں کوئی کس طرح مرے جسم میں آ جاتا ہے میں بدن چھوڑ کے اپنا ...

    مزید پڑھیے

    لکھی جب آسمان نے تقدیر خاک کی

    لکھی جب آسمان نے تقدیر خاک کی مجھ کو تمام سونپ دی جاگیر خاک کی بھاتے نہیں ہیں آنکھ کو میری یہ تاج و تخت جاتی نہیں وجود سے تاثیر خاک کی پر کھول تو دئے مرے صیاد نے مگر پاؤں میں ڈال دی مرے زنجیر خاک کی آنا ہے اس کی قید میں ہر اک وجود نے لگنی ہے ہر وجود پہ تعزیر خاک کی لو خاکساری سے ...

    مزید پڑھیے

    جو ہے مکان وہی لا مکان نکلے گا

    جو ہے مکان وہی لا مکان نکلے گا زمیں تلے بھی کوئی آسمان نکلے گا اکیلا دھوپ کے لشکر میں گھر گیا پاگل جو سوچتا تھا کوئی سائبان نکلے گا یہ جن جو کام کا دفتر کے آ گیا مجھ پر بدن کو سونپ کے میری تکان نکلے گا کوئی تو ہے جو سدا ہے مرے تعاقب میں عدو نہیں تو کوئی مہربان نکلے گا جو جانتا ...

    مزید پڑھیے

    کسی خیال کی صورت میں اب گماں سے نکل

    کسی خیال کی صورت میں اب گماں سے نکل سخن کا تیر ہے تو ہونٹ کی کماں سے نکل کبھی تو مجھ کو مرے عکس تک رسائی دے اے آئنے تو کسی روز درمیاں سے نکل چھپے ہوئے کوئی منظر مری نگاہ میں آ اے کوئی ان کہے مصرعے مری زباں سے نکل ترے سوا بھی بہت لوگ منتظر ہیں مرے سو اپنی چوٹ لگا اور داستاں سے ...

    مزید پڑھیے

    کاغذ کب تک دھیان میں رکھا جائے گا

    کاغذ کب تک دھیان میں رکھا جائے گا آخر کوڑے‌ دان میں رکھا جائے گا آنکھوں کی اس بار رہائی ممکن ہے خوابوں کو زندان میں رکھا جائے گا سب کو دل کے کمرے تک کب لائیں گے کچھ لوگوں کو لان میں رکھا جائے گا باتوں سے جب پیٹ کا کمرہ بھر جائے تو پھر ان کو کان میں رکھا جائے گا جس کو چاہے ہونٹ ...

    مزید پڑھیے

    زمین چشم میں بوئے تھے میں نے خواب کے بیج

    زمین چشم میں بوئے تھے میں نے خواب کے بیج مگر اگے تو کھلا وہ تھے اضطراب کے بیج مجھے ہی کاٹ کے مٹی میں گاڑنا ہوگا کہ کون دے گا مری جاں تمہیں گلاب کے بیج زمیں پہ ایسے چمکتے ہیں ریت کے ذرے کسی نے جیسے بکھیرے ہوں آفتاب کے بیج وہ میری روح میں اترا تو کب گمان بھی تھا دبا رہا ہے مری روح ...

    مزید پڑھیے

    دشمن سے بھی ہاتھ ملایا جا سکتا ہے

    دشمن سے بھی ہاتھ ملایا جا سکتا ہے درد کا بھی تو لطف اٹھایا جا سکتا ہے پھر سے ایک محبت بھی کی جا سکتی ہے تیرے غم سے ہاتھ چھڑایا جا سکتا ہے سانجھا کوئی بیچ میں پیڑ لگا لیتے ہیں جس کا دونوں گھر میں سایہ جا سکتا ہے ہمسائے جو اپنے گھر میں آج نہیں ہیں دیواروں کو درد سنایا جا سکتا ...

    مزید پڑھیے

    بھنور میں تو ہی فقط میرا آسرا تو نہیں

    بھنور میں تو ہی فقط میرا آسرا تو نہیں تو ناخدا ہی سہی پر مرا خدا تو نہیں اک اور مجھ کو مری طرز کا ملا ہے یہاں سو اب یہ سوچتا ہوں میں وہ دوسرا تو نہیں ابھی بھی چلتا ہے سایہ جو ساتھ ساتھ مرے بتا اے وقت کبھی میں شجر رہا تو نہیں ہیں گہری جڑ سے شجر کی بلندیاں مشروط سو پستیاں یہ کہیں ...

    مزید پڑھیے

    سکھائے وقت نے اطوار صد ہزار مجھے

    سکھائے وقت نے اطوار صد ہزار مجھے کہ اب تو چوٹ بھی رہتی ہے سازگار مجھے نکال دے مرے دل سے ادا و ناز سبھی بگڑ گیا ہوں غم زندگی سنوار مجھے میں تیرے پاس گھڑی دو گھڑی کا مہماں ہوں اگرچہ وقت کڑا ہوں مگر گزار مجھے دیا جو ہاتھ مرے ہاتھ میں تو چپکے سے تھما گیا ہے کوئی درد بے شمار ...

    مزید پڑھیے