جو ہے مکان وہی لا مکان نکلے گا
جو ہے مکان وہی لا مکان نکلے گا
زمیں تلے بھی کوئی آسمان نکلے گا
اکیلا دھوپ کے لشکر میں گھر گیا پاگل
جو سوچتا تھا کوئی سائبان نکلے گا
یہ جن جو کام کا دفتر کے آ گیا مجھ پر
بدن کو سونپ کے میری تکان نکلے گا
کوئی تو ہے جو سدا ہے مرے تعاقب میں
عدو نہیں تو کوئی مہربان نکلے گا
جو جانتا تھا مجھے مجھ سے بھی ذرا بڑھ کر
کسے خبر تھی وہی بد گمان نکلے گا