کاغذ کب تک دھیان میں رکھا جائے گا
کاغذ کب تک دھیان میں رکھا جائے گا
آخر کوڑے دان میں رکھا جائے گا
آنکھوں کی اس بار رہائی ممکن ہے
خوابوں کو زندان میں رکھا جائے گا
سب کو دل کے کمرے تک کب لائیں گے
کچھ لوگوں کو لان میں رکھا جائے گا
باتوں سے جب پیٹ کا کمرہ بھر جائے
تو پھر ان کو کان میں رکھا جائے گا
جس کو چاہے ہونٹ اٹھا کر لے جائیں
لفظوں کو میدان میں رکھا جائے گا
ہم کب قبر کی مٹی کے ہاتھ آئیں گے
ہم کو تو دیوان میں رکھا جائے گا