Aziz Warsi

عزیز وارثی

عزیز وارثی کی غزل

    خوشی محسوس کرتا ہوں نہ غم محسوس کرتا ہوں

    خوشی محسوس کرتا ہوں نہ غم محسوس کرتا ہوں بہر عالم تمہارا ہی کرم محسوس کرتا ہوں الم اپنا تو دنیا میں سبھی محسوس کرتے ہیں مگر میں ہوں کہ دنیا کا الم محسوس کرتا ہوں بس اتنی بات پر مومن مجھے کافر سمجھتے ہیں در جاناں کو محراب حرم محسوس کرتا ہوں ابھی ساقی کا فیض عام شاید نامکمل ...

    مزید پڑھیے

    یہاں سے اب کہیں لے چل خیال یار مجھے

    یہاں سے اب کہیں لے چل خیال یار مجھے چمن میں راس نہ آئے گی یہ بہار مجھے تری لطیف نگاہوں کی خاص جنبش نے بنا دیا تری فطرت کا رازدار مجھے مری حیات کا انجام اور کچھ ہوتا جو آپ کہتے کبھی اپنا جاں نثار مجھے بدل دیا ہے نگاہوں سے رخ زمانے کا کبھی رہا ہے زمانے پہ اختیار مجھے میں جب چلا ...

    مزید پڑھیے

    اے دل درد آشنا حسن سے رسم و راہ کر

    اے دل درد آشنا حسن سے رسم و راہ کر عشق ہے باعث نجات شوق سے تو گناہ کر لطف بھی گاہ گاہ کر ظلم بھی بے پناہ کر جیسے بھی تجھ سے ہو سکے مجھ سے مگر نباہ کر میرے سوال وصل پر آج وہ مجھ سے کہہ گئے تو ابھی چند روز اور ہجر میں آہ آہ کر حسن ترے حضور خود آئے بہ اضطراب دل اے دل درد آشنا ایسی بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ انکشاف چمن میں ہوا بہار کے بعد

    یہ انکشاف چمن میں ہوا بہار کے بعد اک اور دور بھی ہے دور خوش گوار کے بعد رہا تو ہوں میں نشیمن میں مدتوں لیکن کبھی بہار سے پہلے کبھی بہار کے بعد دل حزیں کو شب غم بہت فریب دیے نہ آئی نیند مگر تیرے انتظار کے بعد جمال غنچہ و گل پر نگاہ کون کرے جمال غنچہ و گل ہے جمال یار کے بعد بہار ...

    مزید پڑھیے

    میں اگر صورت پروانہ فدا ہو جاتا

    میں اگر صورت پروانہ فدا ہو جاتا ان کو اندازۂ آئین وفا ہو جاتا اپنی قدرت سے لیا کام الٰہی تو نے ورنہ اس دور کا ہر شخص خدا ہو جاتا ہم نے تقدیر کے مفہوم کو سمجھا ورنہ ہم کو بھی شکوۂ ارباب جفا ہو جاتا تم اگر دیکھنے والے کو نظر آ جاتے حشر سے پہلے ہی اک حشر بپا ہو جاتا اپنے گلشن کو وہ ...

    مزید پڑھیے

    مانوس فطرتاً ہیں غم عاشقی سے ہم

    مانوس فطرتاً ہیں غم عاشقی سے ہم پھر کیوں نہ تیرے ناز اٹھائیں خوشی سے ہم جب سے یقیں ہوا ہے وہی کارساز ہیں اب اپنا حال کہتے نہیں ہر کسی سے ہم خاموش زندگی بھی دلیل بہار ہے یہ درس لے رہے ہیں چمن میں کلی سے ہم یہ اور بات ہے کہ ہمیں کچھ گلہ بھی ہے منکر نہیں مگر تری دریا دلی سے ہم دل ...

    مزید پڑھیے

    تری تلاش میں نکلے ہیں تیرے دیوانے

    تری تلاش میں نکلے ہیں تیرے دیوانے کہاں سحر ہو کہاں شام ہو خدا جانے حرم ہمیں سے ہمیں سے ہیں آج بت خانے یہ اور بات ہے دنیا ہمیں نہ پہچانے حرم کی راہ میں حائل نہیں ہیں بت خانے حرم سے اہل حرم ہو گئے ہیں بیگانے یہ غور تو نے کیا بھی کہ حشر کیا ہوگا تڑپ اٹھے جو قیامت میں تیرے ...

    مزید پڑھیے

    جان نذر شباب ہو کے رہی

    جان نذر شباب ہو کے رہی زندگی کامیاب ہو کے رہی میری جانب جو اٹھ گئی تھی کبھی وہ نظر لا جواب ہو کے رہی عشق میں راہ راست بھی اکثر راہ پر پیچ‌ و تاب ہو کے رہی بعد توبہ کے اور بھی ساقی میری حالت خراب ہو کے رہی ان کی محفل میں بے کسی میری باعث انقلاب ہو کے رہی فصل گل میں مزے اڑائیں ...

    مزید پڑھیے

    اسے کیوں سحر سے نشاط ہو اسے کیا ملال ہو شام سے

    اسے کیوں سحر سے نشاط ہو اسے کیا ملال ہو شام سے جسے عشق ہے ترے ذکر سے جسے انس ہے ترے نام سے وہ تمہارے طور و طریق تھے کہ ہزار رنگ بدل لئے یہ ہمارے دل کا شعور ہے نہ ہٹے ہم اپنے مقام سے مری آرزو کے چراغ پر کوئی تبصرہ بھی کرے تو کیا کبھی جل اٹھا سر شام سے کبھی بجھ گیا سر شام سے جو حیات ...

    مزید پڑھیے

    پئے سجدہ اگر مجھ کو نہ تیرا آستاں ملتا

    پئے سجدہ اگر مجھ کو نہ تیرا آستاں ملتا جو پیہم ملنے والا تھا سکون دل کہاں ملتا مری مستی پہ زاہد کس لئے اب رشک کرتا ہے تری تقدیر میں ہوتا تو لطف جاوداں ملتا حرم تک ہی اگر محدود ہوتی عاشقی اپنی تم ہی سوچو کہ پھر تم سا بت کافر کہاں ملتا مری شفاف پیشانی نے میری لاج رکھ لی ہے مجھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4