بخشی ہے کیف عشق نے وہ بے خودی مجھے
بخشی ہے کیف عشق نے وہ بے خودی مجھے میں زندگی کو بھول گیا زندگی مجھے دور فلک پہ جب کبھی آئی ہنسی مجھے آلام روزگار نے آواز دی مجھے تیرے خیال سے ہے وہ دل بستگی مجھے حسرت ہی اب نہیں ترے دیدار کی مجھے اے مرگ عشق تیری نوازش کا شکریہ دنیا کی تلخیوں سے فراغت ملی مجھے ہر شے سے بے نیاز ...