مانوس فطرتاً ہیں غم عاشقی سے ہم

مانوس فطرتاً ہیں غم عاشقی سے ہم
پھر کیوں نہ تیرے ناز اٹھائیں خوشی سے ہم


جب سے یقیں ہوا ہے وہی کارساز ہیں
اب اپنا حال کہتے نہیں ہر کسی سے ہم


خاموش زندگی بھی دلیل بہار ہے
یہ درس لے رہے ہیں چمن میں کلی سے ہم


یہ اور بات ہے کہ ہمیں کچھ گلہ بھی ہے
منکر نہیں مگر تری دریا دلی سے ہم


دل سوز و دل خراش ہے یہ جادۂ حیات
لیکن گزر رہے ہیں بڑی سادگی سے ہم


یہ فکر یہ خیال عزیزؔ آپ کا نہ ہو
کچھ شعر سن رہے تھے ابھی وارثیؔ سے ہم