Aziz Warsi

عزیز وارثی

عزیز وارثی کی غزل

    ہر آنکھ میں مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

    ہر آنکھ میں مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے اور آپ کی بستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے ہر شے سے کنارہ بھی اور انجمن آرا بھی کیا آپ کی ہستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے بت خانے میں دن کاٹا میخانے میں شب گزری نشہ ہے نہ مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے یہ دور صنم پرور ہر شخص یہاں آذر صحرا ہے نہ بستی ...

    مزید پڑھیے

    یورش آلام ہے لیکن مرا دل ایک ہے

    یورش آلام ہے لیکن مرا دل ایک ہے سینکڑوں موجوں کی زد میں آج ساحل ایک ہے یوں تو ہیں لاکھوں حسیں الفت کے قابل ایک ہے چار جانب ہیں شعاعیں ماہ کامل ایک ہے آہ سوزاں نالۂ شب گیر یا ضبط و سکوں بد نصیبوں کے لئے ان سب کا حاصل ایک ہے قیس ہو فرہاد ہو وامق ہو یا محمود ہو ہیں نگاہیں مختلف ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہم پر لطف کیسا یہ کرم کیا

    یہ ہم پر لطف کیسا یہ کرم کیا بدل ڈالے ہیں انداز ستم کیا زمانہ ہیچ ہے اپنی نظر میں زمانے کی خوشی کیا اور غم کیا جب اس محفل کو ہم کہتے ہیں اپنا پھر اس محفل میں فکر بیش و کم کیا نظر آتی ہے دنیا خوبصورت مرے ساغر کے آگے جام و جم کیا جبیں ہے بے نیاز کفر و ایماں در بت خانہ کیا صحن حرم ...

    مزید پڑھیے

    عشق شعلہ نہ حسن شبنم ہے

    عشق شعلہ نہ حسن شبنم ہے سب طلسم سرشت آدم ہے اب یہ مایوسیوں کا عالم ہے فرط راحت بھی شدت غم ہے آج اس کور دل میں زمانے میں کون تیری ادا کا محرم ہے کیوں کرے وہ مسرتوں کی تلاش جس کی فطرت ہی خوگر غم ہے اک قیامت ہے تیرا ہر انداز ہر ادا فتنۂ مجسم ہے آنکھ بدلی ہوئی ہے دنیا کی جب سے تیری ...

    مزید پڑھیے

    جلوۂ دوست کسی وقت بھی روپوش نہیں

    جلوۂ دوست کسی وقت بھی روپوش نہیں ہائے محرومیٔ قسمت کہ ہمیں ہوش نہیں آپ احسان کے انداز تو سیکھیں پہلے فطرت عشق بھی احسان فراموش نہیں صرف وہ لوگ ہی دیوانہ سمجھتے ہیں مجھے آج اس دور میں اپنا بھی جنہیں ہوش نہیں وہ مری بادہ پرستی کو ابھی کیا جانے جو مری طرح ابھی میکدہ بر دوش ...

    مزید پڑھیے

    آخر شب وہ تیری انگڑائی

    آخر شب وہ تیری انگڑائی کہکشاں بھی فلک پہ شرمائی آپ نے جب توجہ فرمائی گلشن زیست میں بہار آئی داستاں جب بھی اپنی دہرائی غم نے کی ہے بڑی پذیرائی سجدہ ریزی کو کیسے ترک کروں ہے یہی وجہ عزت افزائی تم نے اپنا نیاز مند کہا آج میری مراد بر آئی آپ فرمائیے کہاں جاؤں آپ کے در سے ہے ...

    مزید پڑھیے

    مرا دیوانہ پن فرزانگی سے کم نہیں ہوتا

    مرا دیوانہ پن فرزانگی سے کم نہیں ہوتا کہ میں روتا ہوں پہروں اور دامن نم نہیں ہوتا ترا غم سہنے والے پر زمانہ مسکراتا ہے مگر ہر شخص کی قسمت میں تیرا غم نہیں ہوتا مہ و خورشید کی تابندگی کم ہوتی رہتی ہے مگر داغ تمنا کا اجالا کم نہیں ہوتا ابھی اے جوش گریہ تو نے یہ سوچا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل میں ہمارے اب کوئی ارماں نہیں رہا

    دل میں ہمارے اب کوئی ارماں نہیں رہا وہ اہتمام گردش دوراں نہیں رہا پیش نظر وہ خسرو خوباں نہیں رہا میری حیات شوق کا ساماں نہیں رہا سمجھا رہا ہوں یوں دل مضطر کو ہجر میں وہ کون ہے جو غم سے پریشاں نہیں رہا دیکھا ہے میں نے گیسوئے کافر کا معجزہ تار نفس بھی میرا مسلماں نہیں رہا اشکوں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ روپ نگر کا ذکر کرو کچھ رنگ محل کی بات کرو

    کچھ روپ نگر کا ذکر کرو کچھ رنگ محل کی بات کرو رنگین فضا ہے محفل کی رنگین غزل کی بات کرو رندوں کو نہ اب ٹالوں کل پر رندوں سے نہ کل کی بات کرو تم آج ہمارے ساقی ہو تم آج نہ ہلکی بات کرو ہے صبح بنارس روپ اس کا تو شام اودھ گیسو اس کے وہ میری غزل ہے میری غزل تم میری غزل کی بات کرو تقریر ...

    مزید پڑھیے

    ان سے کرم کی رکھ امید ان کی عطا سے پیار کر

    ان سے کرم کی رکھ امید ان کی عطا سے پیار کر اے دل مبتلائے‌ غم غم کو بھی خوش گوار کر حسن‌‌ یقین عاشقی اتنا تو پائیدار کر خود پر بھی اعتماد رکھ ان پر بھی اعتبار کر دل میں جو میرے زخم میں ان کا نہ اب شمار کر سینۂ داغدار کو اور بھی داغدار کر شورش‌‌ آگہی کے ساتھ حسن شعور شرط ہے ذوق ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4