Aziz Warsi

عزیز وارثی

عزیز وارثی کی غزل

    اک ہم کہ ان کے واسطے محو فغاں رہے

    اک ہم کہ ان کے واسطے محو فغاں رہے اک وہ کہ دست شوق سے دامن کشاں رہے دل میں یہی خلش رہے سوز نہاں رہے لیکن مذاق عشق و محبت جواں رہے اک وقت تھا کہ دل کو سکوں کی تلاش تھی اور اب یہ آرزو ہے کہ درد نہاں رہے اہل وفا پر آئیں ہزاروں مصیبتیں یہ سب رہین گردش ہفت آسماں رہے ان کا شباب ہر گل ...

    مزید پڑھیے

    ابر چھائے گا تو برسات بھی ہو جائے گی

    ابر چھائے گا تو برسات بھی ہو جائے گی دید ہوگی تو ملاقات بھی ہو جائے گی اے دل حسن طلب مشق تصور تو بڑھا پھر جو چاہے گا وہی بات بھی ہو جائے گی سر جھکائے ہوئے بیٹھے ہو عبث بادہ کشو جام اٹھاؤ گے تو برسات بھی ہو جائے گی آج اس نے نئے انداز سے دیکھا ہے مجھے غالباً آج کوئی بات بھی ہو جائے ...

    مزید پڑھیے

    نہ لطیف شام کی جستجو نہ حسیں سحر کی تلاش ہے

    نہ لطیف شام کی جستجو نہ حسیں سحر کی تلاش ہے جو نظر نظر کو نواز دے مجھے اس نظر کی تلاش ہے مرے ہم سفر تجھے کیا خبر یہ نظر نظر کی تلاش ہے مری راہبر کو ہے جستجو تجھے راہبر کی تلاش ہے جو اجل کو جانے حیات نو جو حیات نو کو اجل کہے مجھے رہ گزار حیات میں اسی ہم سفر کی تلاش ہے نہ ہو فرق دیر و ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو ہے دہر میں ہر درد کا ہر غم کا علاج

    یوں تو ہے دہر میں ہر درد کا ہر غم کا علاج کاش ہو جائے مری کاہش پیہم کا علاج امن ساحل ہے جو طغیانی برہم کا علاج پھر تو مشکل نہیں انساں کے کسی غم کا علاج زندگی چھیننے والے تری قدرت کی قسم تیرے ہاتھوں میں تھا بیمار شب غم کا علاج ہاں وہی پھول جو شبنم کی بدولت مہکے ان سے بھی ہو نہ سکا ...

    مزید پڑھیے

    شیشہ لب سے جدا نہیں ہوتا

    شیشہ لب سے جدا نہیں ہوتا نشہ پھر بھی سوا نہیں ہوتا درد دل جب سوا نہیں ہوتا عشق میں کچھ مزا نہیں ہوتا ہر نظر سرمگیں تو ہوتی ہے ہر حسیں دل ربا نہیں ہوتا ہاں یہ دنیا برا بناتی ہے ورنہ انساں برا نہیں ہوتا عصر حاضر ہے جب قیامت خیز حشر پھر کیوں بپا نہیں ہوتا پارسا رند ہو تو سکتا ...

    مزید پڑھیے

    تری محفل میں فرق کفر و ایماں کون دیکھے گا

    تری محفل میں فرق کفر و ایماں کون دیکھے گا فسانہ ہی نہیں کوئی تو عنواں کون دیکھے گا یہاں تو ایک لیلیٰ کے نہ جانے کتنے مجنوں ہیں یہاں اپنا گریباں اپنا داماں کون دیکھے گا بہت نکلے ہیں لیکن پھر بھی کچھ ارمان ہیں دل میں بجز تیرے مرا یہ سوز پنہاں کون دیکھے گا اگر پردے کی جنبش سے ...

    مزید پڑھیے

    اس نے مرے مرنے کے لیے آج دعا کی

    اس نے مرے مرنے کے لیے آج دعا کی یا رب کہیں نیت نہ بدل جائے قضا کی آنکھوں میں ہے جادو تری زلفوں میں ہے خوشبو اب مجھ کو ضرورت نہ دوا کی نہ دعا کی اک مرشد بر حق سے ہے دیرینہ تعلق پرواہ نہیں مجھ کو سزا کی نہ جزا کی دونوں ہی برابر ہیں رہ عشق و وفا میں جب تم نے وفا کی ہے تو ہم نے بھی وفا ...

    مزید پڑھیے

    مرے فرزانہ بننے کا بہت امکان باقی ہے

    مرے فرزانہ بننے کا بہت امکان باقی ہے ابھی جیب و گریباں کی مجھے پہچان باقی ہے مرے سینے میں تیرے تیر کا پیکان باقی ہے بہ الفاظ دگر روداد کا عنوان باقی ہے بقائے جاوداں بخشی ہے جس کو تیری نظروں نے مرے دل میں ابھی ایسا بھی اک ارمان باقی ہے سرشت حسن کا تبدیل ہونا غیر ممکن ہے سرشت عشق ...

    مزید پڑھیے

    جہاں میں ہم جسے بھی پیار کے قابل سمجھتے ہیں

    جہاں میں ہم جسے بھی پیار کے قابل سمجھتے ہیں حقیقت میں اسی کو زیست کا حاصل سمجھتے ہیں ملا کرتا ہے دست غیب سے مخصوص بندوں کو کسی کے درد کو ہم کائنات دل سمجھتے ہیں جنہیں شوق طلب نے قوت بازو عطا کی ہے تلاطم خیز طغیانی کو وہ ساحل سمجھتے ہیں ستم ایسے کیے تمثیل جن کی مل نہیں سکتی مگر ...

    مزید پڑھیے

    آہ و نالہ درد و غم شور فغاں ہے آج بھی

    آہ و نالہ درد و غم شور فغاں ہے آج بھی یعنی ہر بلبل اسیر باغباں ہے آج بھی ہائے تم اس کو سمجھتے ہو گلستاں کا حریف بجلیوں کی زد میں جس کا آشیاں ہے آج بھی نقش آزادی جبینوں سے نمایاں ہے مگر دامن دل پر غلامی کا نشاں ہے آج بھی منزل مقصود پر پہنچے ہیں سب کے قافلے صرف میری سعی پیہم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4