Azhar Ghauri

اظہر غوری

اظہر غوری کی غزل

    جو اب بھی ان کی یادیں آئیاں ہیں

    جو اب بھی ان کی یادیں آئیاں ہیں تو آنکھیں اشک خوں برسائیاں ہیں پرانے زخم کر دیتی ہیں تازہ ستم گر کس قدر پروائیاں ہیں یہ روز و شب یہ صبح و شام کیا ہیں نگار وقت کی انگڑائیاں ہیں اگر دل ہی ہوا شائستہ غم کہاں دنیا میں پھر رعنائیاں ہیں یہ کیا قصہ نکالا تو نے ناصح دل بیتاب پر بن ...

    مزید پڑھیے

    وہی دلوں کو شکست کرنا وہی سوال و جواب کرنا

    وہی دلوں کو شکست کرنا وہی سوال و جواب کرنا کہاں سے سیکھا ہے تو نے ناصح قدم قدم احتساب کرنا وہ اپنے موتی برس برس کر نہ اس طرح رائیگاں کرے گی کبھی نہ اس چشم نیل گوں سے امید مثل سحاب کرنا جہاں بھی مل جائے دیکھ لینا وہی ہے جان وفا کی صورت وہی نگاہیں جھکائے رکھنا حیا سے چہرہ گلاب ...

    مزید پڑھیے

    حیرت سے دیکھتا ہے مرا نقش پا مجھے

    حیرت سے دیکھتا ہے مرا نقش پا مجھے یاران تیز گام یہ کیا ہو گیا مجھے خود میرے دل میں شوق سفر ہی نہیں رہا اب لاکھ بھیجیں منزلیں اپنا پتا مجھے سمجھا تھا بس حیات کو خوابوں کی جلوہ گاہ اک دل کا داغ کر گیا خود آشنا مجھے پالا ہے اپنی گود میں طوفان نے تجھے اے موج اس کی کوئی جھلک تو دکھا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2