Azhar Ghauri

اظہر غوری

اظہر غوری کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    اب اور دامن دل تار تار کیا کرتے

    اب اور دامن دل تار تار کیا کرتے الم نصیب امید بہار کیا کرتے سمجھ لیا تھا سر شام تم نہ آؤ گے تمام رات بھلا انتظار کیا کرتے سبک خرام تھے سب شاہراہ ریشم پر یہ موج خوں ملی جن کو وہ پار کیا کرتے تھی جب نصیب میں آوارگی بگولوں کے بکھر نہ جاتے جو مثل غبار کیا کرتے ہدف بناتے کسے کج کلاہ ...

    مزید پڑھیے

    لہو میں ڈوب کے نکلی حکایتیں چپ ہیں

    لہو میں ڈوب کے نکلی حکایتیں چپ ہیں معاملہ ہے ہمارا عدالتیں چپ ہیں یہی ہے وقت کا دستور آج کل شاید تمام شہر جلا اور شہادتیں چپ ہیں یہ کس کا غمزۂ خوں ریز ہے کہ محفل میں کسی میں دم نہیں سب کی جسارتیں چپ ہیں نہ ہوگا کچھ بھی تو حاصل سوا شماتت کے یہ سوچ سوچ کے اپنی جراحتیں چپ ہیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    فضا میں آج ہے طاری فسردگی کتنی

    فضا میں آج ہے طاری فسردگی کتنی ہے دل گداز عنادل کی بے بسی کتنی چلو جلائیں ہر اک سمت آگہی کے چراغ یہی ہے وقت کہ ہر سو ہے تیرگی کتنی نہ آندھیوں کے تھپیڑے بجھا سکے اس کو چراغ راہ گزر میں تھی زندگی کتنی نظر لگے نہ کہیں اب ہوا سے لڑتا ہے مزاج یار میں ہے آج برہمی کتنی لپٹ لگی جو محل ...

    مزید پڑھیے

    غم کہیں سمت سفر تھی راہبر کوئی نہ تھا

    غم کہیں سمت سفر تھی راہبر کوئی نہ تھا ایک صحرائے الم تھا ہم سفر کوئی نہ تھا اس کو بھی ہم نے یہی سمجھا تماشا ہے کوئی جب کھلیں آنکھیں نشان سنگ در کوئی نہ تھا وقت ہم کو ٹھوکروں پر ٹھوکریں دیتا رہا اور اپنے ہاتھ میں تیر و تبر کوئی نہ تھا قریۂ بیداد خواہاں کی شکایت ہے عبث شہر ...

    مزید پڑھیے

    روشن نہ ہوئی تھی صبح ابھی منہ کھول رہی ہے شام کہیں

    روشن نہ ہوئی تھی صبح ابھی منہ کھول رہی ہے شام کہیں آغاز نہ ہونے پایا تھا اور ہونے لگا انجام کہیں اس دنیا میں کیا ملنا ہے بس ارمانوں کے خوں کے سوا اے خواب حسیں تیرے چلتے ہو جائیں نہ ہم بدنام کہیں مانند صبا آوارہ ہم پھرتے ہی رہے شہروں شہروں رمتا جوگی بہتا پانی ہے صبح کہیں تو شام ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    اٹوٹ انگ

    مرا سر تم اپنے ہی زانو پہ رکھ کر مجھے پوچھتی ہو! کہ میں کون ہوں کیا ہوں، کیسے ہوں؟ سارے سوالوں کو مٹھی میں رکھ کر ذرا میری اک بات سن لو سنو! یہ تمہارے بدن کا خمار آشنا کیف۔۔۔ نرم و مسلسل مجھے لذتوں کے عمق میں لیے جا رہا ہے میں پل پل کبھی لحظہ لحظہ کبھی دھیرے دھیرے کبھی لمحہ لمحہ ...

    مزید پڑھیے