اب اور دامن دل تار تار کیا کرتے
اب اور دامن دل تار تار کیا کرتے الم نصیب امید بہار کیا کرتے سمجھ لیا تھا سر شام تم نہ آؤ گے تمام رات بھلا انتظار کیا کرتے سبک خرام تھے سب شاہراہ ریشم پر یہ موج خوں ملی جن کو وہ پار کیا کرتے تھی جب نصیب میں آوارگی بگولوں کے بکھر نہ جاتے جو مثل غبار کیا کرتے ہدف بناتے کسے کج کلاہ ...