عزیز مبارکپوری کی غزل

    اشکوں سے تپش سینے کی ہوتی ہے عیاں اور

    اشکوں سے تپش سینے کی ہوتی ہے عیاں اور جب آگ بجھاتا ہوں تو ہوتا ہے دھواں اور ہیں ایک ہی گلشن میں مگر فرق تو دیکھو پھولوں کا جہاں اور ہے کانٹوں کا جہاں اور شاید یہ کرشمہ ہے مرے نقش وفا کا وہ جتنا مٹاتے ہیں ابھرتا ہے نشاں اور سر اپنا اٹھا لوں جو در یار سے ناصح سجدہ یہ محبت کا ادا ...

    مزید پڑھیے

    تو اگر شمع محبت کو فروزاں کر دے

    تو اگر شمع محبت کو فروزاں کر دے تیرگی ظلم کی چاک اپنا گریباں کر دے درد کیا شے ہے زمانے پہ نمایاں کر دے غم کی ہر موج سے ہنگامۂ طوفاں کر دے روشن اس طرح سے کر علم و عمل کی مشعل کم نگاہی کے اندھیرے میں چراغاں کر دے دیکھی جاتی نہیں بے کیف فضائے گلشن اٹھ نئے سر سے اسے خلد بداماں کر ...

    مزید پڑھیے

    جو دشمن ہے اسے ہمدم نہ سمجھو

    جو دشمن ہے اسے ہمدم نہ سمجھو نمک کو زخم کا مرہم نہ سمجھو سکوں ملتا ہے دل سے دل کو لیکن ہر اک ساغر کو جام جم نہ سمجھو جو پی لو گے تو مٹ جانا پڑے گا یہ ہے زہراب غم زمزم نہ سمجھو تم اپنے دامن حرص و ہوس کو مثال دامن مریم نہ سمجھو نہ ہو اپنی خطاؤں پر جو نادم اسے ہم مشرب آدم نہ ...

    مزید پڑھیے

    بہار میں بھی شگفتہ کوئی گلاب نہیں

    بہار میں بھی شگفتہ کوئی گلاب نہیں شباب کا ہے زمانہ مگر شباب نہیں سحر تو آئی ہے پر صبح انقلاب نہیں یہ آفتاب کا دھوکا ہے آفتاب نہیں لہولہان چمن ہے تو دست پیاسا ہے کہاں کہاں پہ کرم آپ کا جناب نہیں خزاں کا دور تو گزرا خدا خدا کر کے بہار آئی تو مے خانے میں شراب نہیں عجیب ہے تری دریا ...

    مزید پڑھیے

    مرے اشکوں کی طغیانی سے پہلے

    مرے اشکوں کی طغیانی سے پہلے رواں کشتی نہ تھی پانی سے پہلے ترستی تھیں نگاہیں روشنی کو چراغ بزم انسانی سے پہلے تڑپتا تھا سراپا درد بن کر چمن میری نگہبانی سے پہلے کسے حاصل تھی خوشبو عافیت کی ہماری بوئے سلطانی سے پہلے لہو انسانیت کے بہہ رہے تھے محبت کی جہاں بانی سے پہلے نہ سر ...

    مزید پڑھیے

    ہم انساں ہیں دل انساں کو تڑپانا نہیں آتا

    ہم انساں ہیں دل انساں کو تڑپانا نہیں آتا کرم کی شان رکھتے ہیں ستم ڈھانا نہیں آتا مرے زخموں سے تم کب تک بچاؤ گے نظر اپنی یہ وہ غنچے ہیں جن کو کھل کے مرجھانا نہیں آتا کہوں کیسے کہ آنسو میری آنکھوں میں نہیں لیکن صدف کو گوہر نایاب بکھرانا نہیں آتا ہم اہل غم سدا سنگ الم سے کھیلتے ...

    مزید پڑھیے

    صہبا شگفتگی کی چھلکتی ضرور ہے

    صہبا شگفتگی کی چھلکتی ضرور ہے کھلتی ہے جب کلی تو مہکتی ضرور ہے اٹھتی ہے جو بھی موج غم و اضطراب کی آنکھوں سے اشک بن کے ڈھلکتی ضرور ہے جو بے ثمر ہے اس کو یہ حاصل نہیں شرف پھل دار شاخ ہو تو لچکتی ضرور ہے ثابت یہ کر رہی ہے مری آہ آتشیں سینے میں غم کی آگ بھڑکتی ضرور ہے پا کر کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ سے آنسو ٹپکتا جائے ہے

    آنکھ سے آنسو ٹپکتا جائے ہے ہر مسافر سر پٹکتا جائے ہے نازکی کیا کہئے نازک پھول کی بار شبنم سے لچکتا جائے ہے زخم دل ہم نے چھپایا تو مگر پھول کی صورت مہکتا جائے ہے کہہ رہا ہوں میں تو اپنی داستاں کیوں تمہارا دل دھڑکتا جائے ہے جب بجھانا چاہتا ہوں غم کی آگ اور بھی شعلہ بھڑکتا جائے ...

    مزید پڑھیے

    ہائے تقدیر کہ جینے کا سہارا ٹوٹا

    ہائے تقدیر کہ جینے کا سہارا ٹوٹا جب کنارے لگی کشتی تو کنارا ٹوٹا دل کی دنیا میں اجالے کا کہیں نام نہیں زندگی جس سے تھی روشن وہ ستارا ٹوٹا پہلے امید میں جیتے تھے بہار آنے کی جب بہار آئی تو جینے کا سہارا ٹوٹا زندگی ہوتی ہے دم بھر کے لیے دنیا میں بلبلہ کر کے یہ حسرت سے اشارا ...

    مزید پڑھیے

    دل شکن صبح لگے شام دل آزار لگے

    دل شکن صبح لگے شام دل آزار لگے اب سفینہ مرا اس پار نہ اس پار لگے بزم قاتل کی طرح حسن کی سرکار لگے یوں چلے بات کی چلتی ہوئی تلوار لگے بے سہارا ترے وعدوں کا محل ہے ورنہ خوب صورت تو بہت ریت کی دیوار لگے قوم کے درد سے اب ان کو سروکار نہیں خون انساں کی نمائش ہو کہ بازار لگے تھا برا ...

    مزید پڑھیے