جسم جب بادل کا سادہ ہو گیا
جسم جب بادل کا سادہ ہو گیا ذہن سورج کا کشادہ ہو گیا چشم منظر سے جو نکلا ہے لہو زرد پیپل کا لبادہ ہو گیا ہر طرف چھانے لگیں مدہوشیاں اشک بلبل جب کہ بادہ ہو گیا سارے میوے گر گئے اس پیڑ سے بوجھ کس شے کا زیادہ ہو گیا قطرۂ ناچیز قدسیؔ شاد ہے سیپ کا سینہ کشادہ ہو گیا