لگتا ہے بحر شب بڑا پر آب دیکھنا
لگتا ہے بحر شب بڑا پر آب دیکھنا تم کو ڈبو نہ دے کہیں یہ خواب دیکھنا سرسبز کر لو کھیتیاں احساس کی ذرا ہے پر فروغ فکر کا مہتاب دیکھنا غم کا لبادہ اوڑھ کے آؤ نہ تم ادھر ہر برگ گل چمن کا ہے شاداب دیکھنا یادوں کے سبز پودے اگانے دو مجھ کو تم کشت امید کے ہیں یہ اسباب دیکھنا رکھنا قدم ...