خوابوں کو لباس دے رہا ہوں

خوابوں کو لباس دے رہا ہوں
زخموں کی کپاس دے رہا ہوں


سیرابیٔ درد و غم کی خاطر
اشکوں کا گلاس دے رہا ہوں


تم روح کو عطر بیز کر لو
میں خلد کی باس دے رہا ہوں


ایقاں کی پھٹی لحد میں جا کر
میں خاک قیاس دے رہا ہوں


ہے کذب کے بحر میں روانی
اب صدق کی پیاس دے رہا ہوں


سرسبز رہے گا فن کا میداں
تنویر کی گھاس دے رہا ہوں


تم وقت کا ذائقہ لو قدسیؔ
تلخی سے مٹھاس دے رہا ہوں