Atif tauqeer

عاطف توقیر

عاطف توقیر کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    خوف ورنہ تو کس کے بس کا ہے

    خوف ورنہ تو کس کے بس کا ہے شہر کو حادثوں کا چسکا ہے ورنہ ہم جسم تک بھی آ جاتے مسئلہ روح کی ہوس کا ہے آدمی تو خدا کے بس کا نہیں پر خدا آدمی کے بس کا ہے اک ضرورت ہے اس کے پہلو میں اور بدن سب کی دسترس کا ہے مندمل زخم رستا رہتا ہے شائبہ داغ پر بھی پس کا ہے عشق صحرا نہیں بگولا ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ گرنے لگی بدن بھر پر

    دھوپ گرنے لگی بدن بھر پر چھاؤں رکھ دے کوئی مرے سر پر بوکھلا سے گئے در و دیوار ایک دستک ہوئی کسی در پر ایک بے کار کی ضرورت تھی مسکراتی رہی مقدر پر رات تکیے پہ بوند بوند گری کائی جمنے لگی ہے بستر پر سارا دن مستقل تناؤ تھا اب ہنسی آ رہی ہے دفتر پر گھر پہ رہتا تھا ایک سایۂ غم اور ...

    مزید پڑھیے

    صحرائے کربلائے رہ عاشقاں کے بیچ

    صحرائے کربلائے رہ عاشقاں کے بیچ خوشبو سی پھوٹتی ہے یہاں ہمرہاں کے بیچ رنج شکم تا تشنہ لبی صبر ہا و ہو یہ گفتگو نہیں ہے سہولت گراں کے بیچ اب بھی چراغ پوری تمازت سے ہے فروز خیمۂ خانوادۂ شہزادگاں کے بیچ تیغائے دشمناں سے قلم ہو رہے ہیں سر لیکن ہیں سرفراز صف دشمناں کے بیچ سینۂ ...

    مزید پڑھیے

    اوڑھ لے پھر سے بدن رات کے بازو نکلے

    اوڑھ لے پھر سے بدن رات کے بازو نکلے خواب در خواب کسی خوف کا چاقو نکلے آئنے پر کسی ناخن کی خراشوں کا وہم عکس نوچوں تو وہاں بھی ترا جادو نکلے تیری آواز کی کرنوں سے تصور روشن پھول نکلے کہ ترے جسم کی خوشبو نکلے شعبدہ گر تری آغوش تلک جا پہنچا تیرے پہلو سے کئی اور بھی پہلو نکلے جشن ...

    مزید پڑھیے

    ایک ہی راہ کو عمر بھر دیکھنا

    ایک ہی راہ کو عمر بھر دیکھنا کوئی آئے نہ آئے مگر دیکھنا تم ہمیں دیکھ کر کھو گئیں سوچ میں اب دوبارہ ہمیں سوچ کر دیکھنا تیرا پلکیں جھکانا ہمیں دیکھ کر پھر ادھر دیکھنا پھر ادھر دیکھنا عشق میں ٹوٹنے کا الگ لطف ہے تم کبھی عشق میں ٹوٹ کر دیکھنا ہاتھ سے اک دعا گر کے کرچی ہوئی اب مری ...

    مزید پڑھیے

تمام

11 نظم (Nazm)

    ریپ

    میں اپنے اندر کسی خلا میں بھٹک رہی تھی ادھڑ رہی تھی مگر وہاں صرف اک بدن تھا جو ناخنوں سے وجود سے روح چھیلتا تھا ادھڑتی سانسوں پہ دانت اپنے چبھو رہا تھا میں درد زہ سے بھی سرخ رو ہو کے آنے والی میں آشنائے اذیت ذائقہء تخلیق اک تمسخر سے ایک تضحیک کے گماں سے خود اپنی آہٹ کی سسکیوں ...

    مزید پڑھیے

    محبت

    تمہیں جولائی کی انیسویں تپتی جھلستی دوپہر اب یاد کب ہوگی کہ جس کی حدتیں کتنے مہینوں بعد تک ہم نے بدن کے ہر دریچے پر لکھی محسوس کی تھیں اور انہیں نظمیں سمجھ کر گنگنایا تھا تمہارے جسم کی پگڈنڈیوں پر چلتے چلتے ایک ایسا موڑ آیا تھا جہاں اوہام الہامی نظر آتے ہیں اور امکان ناکامی محبت ...

    مزید پڑھیے

    رد

    اے وادیٔ خشک و سبز پربت تو اپنی خوشبو سے ڈر رہی ہے ترے صحیفہ نما بدن پر یہ کیسی آیت اتر رہی ہے ترے فسوں ناک راستوں پر گھنیری رت کی مسافتیں ہیں فضائیں پہروں میں بٹ چکی ہیں ہواؤں تک میں عداوتیں ہیں سکوت زنداں کی پتلیوں پر نگاہ تیرہ نظر کا دکھ ہے ہر ایک روزن سے آتا جاتا ادھر کا دکھ ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ

    ایک سلگی ہوئی سی دھڑکن پر کپکپاتے لرزتے ہونٹوں سے جسم بھر پر حروف اگتے ہیں خامشی کو زبان ملتی ہے لو پگھل کر بدن میں گھلتی ہے روح میں عکس اگنے لگتے ہیں آئنے پر سراب چلتے ہیں قطرہ قطرہ پگھلتے جذبوں پر رفتہ رفتہ پھوار پڑھتی ہے وقت کی نبض تیز چلتی ہے ہر گناہ و ثواب سے آگے آیت بے خودی ...

    مزید پڑھیے

    معصوم مشکیزے

    پیر میں تپتی دھوپ پہن کر سر پر جلتا سورج ٹانکے پیٹھ کو سگنل سے چپکائے پانی بیچنے والے سائے جن کے ہاتھ ہمیشہ سے بس پانی جنتے رہتے ہیں اور آنکھوں سے بس دو ہی دعائیں اچھلے جائیں جلتی دھوپ اور بتی سرخ ایک ہاتھ میں جگ اٹکائے اور گلاس میں انگلیاں بھر کر اپنا دوسرا ہاتھ اٹھائے ایک ہی ...

    مزید پڑھیے

تمام