Aslam Ansari

اسلم انصاری

شاعر اور اردو کے استاد، خواجہ فرید کی کافیوں کا منظوم اردو ترجمہ بھی کیا

Poet and Urdu teacher, translated the kaafis of Khwaja Fareed in Urdu

اسلم انصاری کی غزل

    خفا نہ ہو کہ ترا حسن ہی کچھ ایسا تھا

    خفا نہ ہو کہ ترا حسن ہی کچھ ایسا تھا میں تجھ سے پیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا ٹھہر کے سن تو سہی غم کی ڈوبتی آواز پلٹ کے دیکھ تو لے منظر شکست وفا تو خواب تھا تو مجھے نیند سے جگایا کیوں تو وہم تھا تو مرے ساتھ ساتھ کیوں نہ چلا کہاں کہاں لیے پھرتا کشاں کشاں مجھ کو لپٹ گیا ہے مرے پاؤں ...

    مزید پڑھیے

    ہر شخص اس ہجوم میں تنہا دکھائی دے

    ہر شخص اس ہجوم میں تنہا دکھائی دے دنیا بھی اک عجیب تماشا دکھائی دے اک عمر قطع وادیٔ شب میں گزر گئی اب تو کہیں سحر کا اجالا دکھائی دے اے موجۂ سراب تمنا ستم نہ کر صحرا ہی سامنے ہے تو صحرا دکھائی دے میں بھی چلا تو پیاس بجھانے کو تھا مگر ساحل کو دیکھتا ہوں کہ پیاسا دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    عین ممکن ہے کسی طرز ادا میں آئے

    عین ممکن ہے کسی طرز ادا میں آئے قصۂ درد وفا صوت و صدا میں آئے رت بدلتے ہی نئے رنگ کے منظر ابھرے کچھ پرندے بھی نئی موج ہوا میں آئے ہم تو آئینہ نما تھے ہی صفا کیشی میں نام کچھ اور بھی ارباب صفا میں آئے عشق تا حال تو متروک نہیں ہو پایا انقلابات بھی گو راہ وفا میں آئے کچھ گل نیلوفری ...

    مزید پڑھیے

    لرز لرز کے دل ناتواں ٹھہر ہی نہ جائے

    لرز لرز کے دل ناتواں ٹھہر ہی نہ جائے فراق ساز کہیں روح نغمہ مر ہی نہ جائے اتار لے کسی شیشے میں ساعت نغمہ صدائے قافلۂ گل کہیں بکھر ہی نہ جائے سنا بھی دے کسی گل کو فسون تنہائی رہ خیال سے یہ کارواں گزر ہی نہ جائے ہے ایک قلزم خوں قریۂ جنوں سے ادھر یہاں جو آئے کوئی اس کی پھر خبر ہی ...

    مزید پڑھیے

    غبار احساس پیش و پس کی اگر یہ باریک تہ ہٹائیں

    غبار احساس پیش و پس کی اگر یہ باریک تہ ہٹائیں تو ایک پل میں نہ جانے کتنے زمانوں کے عکس تھرتھرائیں خزاں اگر اپنا خوں نہ بخشے تو فصل گل کیسے سرخ رو ہو سکوت اپنا جگر نہ چیرے تو کیسے جھنکار دیں صدائیں بکھر چلے ہیں بکھر چکے ہیں گل عبارت کے برگ ریزے کتاب جاں کی شہادتوں کا ورق ورق لے ...

    مزید پڑھیے

    مجھے تو یہ بھی فریب حواس لگتا ہے

    مجھے تو یہ بھی فریب حواس لگتا ہے وگرنہ کون اندھیروں میں ساتھ چلتا ہے بکھر چکی جرس کاروان گل کی صدا اب اس کے بعد تو واماندگی کا وقفہ ہے جو دیکھیے تو سبھی کارواں میں شامل ہیں جو سوچئے تو سفر میں ہر ایک تنہا ہے کسے خبر کہ یہ دوری کا بھید کیا شے ہے قدم اٹھاؤ تو رستہ بھی ساتھ چلتا ...

    مزید پڑھیے

    کار اہل وفا جہد و تسلیم ہے ہم بھی تسلیم میں کیا تأمل کریں

    کار اہل وفا جہد و تسلیم ہے ہم بھی تسلیم میں کیا تأمل کریں ذات کے دشت کتنے ہی درپیش ہیں کیا کریں گے اگر پھر تساہل کریں اے صریر قلم اے ضمیر جہاں آپ اپنی زباں میں جو لکھنا ہو لکھ کتنے احوال ہیں نا نوشتہ ابھی کیا مناسب ہے ان سے تغافل کریں ہم پریشان و آشفتہ لوگوں میں بھی اک زمانہ ہوا ...

    مزید پڑھیے

    بجھی ہے آتش رنگ بہار آہستہ آہستہ

    بجھی ہے آتش رنگ بہار آہستہ آہستہ گرے ہیں شعلۂ گل سے شرار آہستہ آہستہ وہ اک قطرہ کہ برگ دل پہ شبنم سا لرزتا تھا ہوا ہے بحر نا پیدا کنار آہستہ آہستہ کبھی شور قیامت گوش انساں تک بھی پہنچے گا کوئی سیارہ بدلے گا مدار آہستہ آہستہ اڑا ہے رفتہ رفتہ رنگ تصویر محبت کا ہوئی ہے رسم الفت بے ...

    مزید پڑھیے

    میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں

    میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں کون سا موڑ ہے کیوں پاؤں پکڑتی ہے زمیں اس کی بستی بھی نہیں کوئی پکارا بھی نہیں بے نیازی سے سبھی قریۂ جاں سے گزرے دیکھتا ...

    مزید پڑھیے

    درس آداب جنوں یاد دلانے والے

    درس آداب جنوں یاد دلانے والے آ گئے پھر مری زنجیر ہلانے والے کس طرح کھوئے گئے عکس رواں کی صورت شہر حیراں میں ترا کھوج لگانے والے غور سے دیکھ کوئی ہے پس تصویر خزاں ورنہ کس سمت گئے رنگ جمانے والے خم محراب پہ صدیوں کی سیہ گرد بھی دیکھ طاق ویراں میں لہو اپنا جلانے والے زہر اب زہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2