خفا نہ ہو کہ ترا حسن ہی کچھ ایسا تھا
خفا نہ ہو کہ ترا حسن ہی کچھ ایسا تھا میں تجھ سے پیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا ٹھہر کے سن تو سہی غم کی ڈوبتی آواز پلٹ کے دیکھ تو لے منظر شکست وفا تو خواب تھا تو مجھے نیند سے جگایا کیوں تو وہم تھا تو مرے ساتھ ساتھ کیوں نہ چلا کہاں کہاں لیے پھرتا کشاں کشاں مجھ کو لپٹ گیا ہے مرے پاؤں ...