Aslam Ansari

اسلم انصاری

شاعر اور اردو کے استاد، خواجہ فرید کی کافیوں کا منظوم اردو ترجمہ بھی کیا

Poet and Urdu teacher, translated the kaafis of Khwaja Fareed in Urdu

اسلم انصاری کی نظم

    اے زمستاں کی ہوا تیز نہ چل

    اے زمستاں کی ہوا تیز نہ چل اس قدر تیز نہ ہو موج سبک خیز کی رو کہیں اشجار کے خیموں کی طنابیں کٹ جائیں زرد پتے ہیں ابھی گلشن ہستی کا سنگھار کہہ رہی ہے یہ ابھی عہد گذشتہ کی بہار رنگ رفتہ ہوں مگر آج بھی تصویر میں ہوں مرتسم ہیں مری شاخوں پہ مری یاد کے چاند میں ہنوز اپنے خیالات کی زنجیر ...

    مزید پڑھیے

    فقط حرف تمنا کیا ہے

    شام روشن تھی سنہری تھی مگر اتری چلی آتی تھی زینہ زینہ آ کے پھر رک سی گئی شب کی منڈیروں کے قریں اک ستارہ بھی کہیں ساتھ ہی جھک آیا تھا جیسے وہ چھونے کو تھا کانوں کے بالے اس کے گیسوؤں کو بھی کہ تھے رخ کے حوالے اس کے کہنیاں ٹیکے ہوئے ایک دھڑکتی ہوئی دیوار پہ وہ کھلکھلاتے ہوئے کچھ مجھ ...

    مزید پڑھیے

    مے شکستہ دلی اے حریف‌ ذوق نمو

    مے شکستہ دلی اے حریف‌ ذوق نمو کسی گزشتہ صدی کے اطاق ویراں سے نہ ڈال اور مرے دل پہ سایۂ گیسو وہ عنکبوت جو تار نفس میں جیتے ہیں نہ جانے کیسے در آئے ہیں تیری محفل میں کہ خون یہ بھی ترے رت جگوں کا پیتے ہیں میں جانتا ہوں کسے مل سکی کسے نہ ملی وہ گل سرائے بہشت آفریں مگر پھر بھی مجھے ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم

    ہر چند ہے ذوق کامرانی ہنگامۂ‌‌ زندگی کا باعث ہر چند ہے آگہی کی زد میں یہ حسن گل و مہ و ستارہ ہر چند ہر آرزو کا دھارا گم دشت سراب میں ہوا ہے انجام‌ عمل ہے سرگرانی اک اشک الم ہے زندگانی لیکن نہ رہے اگر جہاں میں تکمیل ہنر کی کوئی صورت دنیا میں کہ بے خیال ساحل طوفاں ہے حیات کی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ایسا تموج تم نے دیکھا ہے

    کبھی ایسا تموج تم نے دیکھا ہے کبھی جذبات کا ایسا تموج تم نے دیکھا ہے کہ سینے میں بھنور پڑتے ہوں تشنہ آرزوؤں کے مگر ان کو میان موج رستہ بھی نہ ملتا ہو کنارے تک رسائی کا اشارہ بھی نہ ملتا ہو جب ایسا ہو تو ہر چشمے سے دھارے پھوٹ بہتے ہیں وہ سنگ و گل کے پشتے ہوں کہ دریا کے کنارے پھوٹ ...

    مزید پڑھیے