Asif Raza

آصف رضا

امریکہ میں مقیم معروف پاکستانی شاعر، اپنی نظموں کے لیے جانے جاتے ہیں، متعدد شعری مجموعے شائع ہویے

Well-known Pakistani poet residing in America, known for his Nazms; published several collections of his poetry

آصف رضا کی نظم

    مقاومت

    ملبوس پہنے رات اپنا زر نگار زیر جامہ تاز میں لٹکا ہوا اس کا سیاہ شعلے اگلتے نالیوں کے دائرے، فولاد کے جنت سے دھتکاری ہوئی اولاد کے راتوں کو چلتے کارواں مسمار شہروں کا دھواں احمریں سیال سے چھلکے ہوئے باغوں کے حوض ''نفت'' کے شعلے زمیں پر پھینکتے ہیں ''راس چکر'' کے بروج گھاس کے ...

    مزید پڑھیے

    دور کی شہزادی

    میں تو پیدائش ہی سے اک شہزادی تھی حسن مرے پیکر میں یوں در آیا تھا سنگھار کے آئینے میں جب میں جھانکتی تو خود پر شیدا ہونے لگتی خواہش میرے دل میں پیدا ہونے لگتی کہ میری پوجا لوگ کریں سر لا کے مرے قدموں پر دھریں لیکن جب میں نے انگڑائی سے حسن پہ اپنے ناز کیا محسوس کیا کہ دنیا کو ناراض ...

    مزید پڑھیے

    تہ

    ہم ڈوب کے گہرائی میں طرب کی پھیلتے دیکھتے ہیں قبل ازیں فہمیدہ ان رنگوں کو جن میں خود کو ہم پہ ہمارے غم ظاہر کرتے ہیں گمبھیر خموشی کی تہ میں آغوش کشادہ میں لیتی ہم کو ایک درخشاں تاریکی ہوتی ہے

    مزید پڑھیے

    مقصود علی دیوانہؔ

    ''رشتے، چاہت، شہرت، دولت تیرے لیے سب بے مایہ تارا ہے کسی کی آنکھوں کا تو اور نہ کسی کا ماں جایا ہے دوست نہ کوئی ہم سایہ میدانوں سے آنکھوں کی گزرتا اک سایہ مقصود علی! مقصود علی! دیوانہ ہے تو ہم کو بتا یا کوئی ولی؟ ''وہ روز ازل کا دہرایا ہے اک سایہ جس کی اک دنیا ہے اپنی دہشت کے محور پر ...

    مزید پڑھیے

    راز

    شام و سحر کے منظر گہری اداسیوں کے پردے گرا رہے ہیں واقف تو تھیں ہمیشہ ان سے میری نگاہیں اوڑھے نہ تھیں فضائیں یوں کہر کی عبائیں کچھ تو جو کھو گیا ہے شاخ نظر پہ دہکا برگ حنا کا شعلہ یوں کانپتا ہے جیسے مٹتا کوئی ہیولیٰ شام و سحر سے کوئی مفرور ہو گیا ہے سینے میں میں تقاطر

    مزید پڑھیے

    گناہ

    کچی مٹی کے آنگن میں طاق بدر پتھر پہ دھرا معصوم دیا آدھے روشن آدھے تاریکی میں ڈوبے اک انساں نے شب کی آمد پر ایک ستارے کا ایما پا کر اپنے اطاق تیرہ کے اک اونچے طاق میں اس کو اجالا تھا برفاب سیاہی نے شب کی کانوں میں اس کے ایسی کیا سرگوشی کی کہ اس کا دیا اس نے کالا کمبل اوڑھا اور طاق ...

    مزید پڑھیے

    خوف

    دائم تو فلک نزدیک نہیں رہتا تو اب تو ہاتھ بڑھاتا ہے اور تارے توڑتا جاتا ہے جب دور مگر اک دن یہ فلک ہو جائے گا تب کیا اس کو سمجھائے گا یہ بھی تو ممکن ہے لیکن اس وقت دریدہ خود اس کا بھی دامن ہو اور وہ خود بھی یہ جانتی ہو کہ آخر وہ دن آتا ہے جب دور فلک ہو جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    تذلیل

    تم نے سنا موسم نے سبزے کی زبانی کیا کہا؟ ''یہ نہیں ان کی جگہ'' یہ بھی کہا کہ ''مطربوں کا طائفہ ان کے لیے ہے صرف جن کا سامعہ معتقد ہے صبح نو کے طربیہ الحان کا'' اور طائروں نے یک زباں اس بات کی تصدیق کی گردن ہلائی ساق پر ہر پھول نے اور پیٹھ دے کر اپنی خوشبو روک لی منہ موڑ کر شاخوں نے روکی ...

    مزید پڑھیے

    جرم

    اترا تھا محبت سے باطن کے اندھیرے میں تم ہی نے مگر اس کو نہ دوست کبھی جانا روشن نہ کبھی مانا اب ٹھوکریں کھاتے ہو باطن کے اندھیرے میں اور ڈھونڈتے پھرتے ہو رفعت پہ مگر بہتا ظلمات کا دھارا ہے معدوم وہ تارا ہے یہ جرم تمہارا ہے

    مزید پڑھیے

    راز

    شام و سحر کے منظر گہری اداسیوں کے پردے گرا رہے ہیں واقف تو تھیں ہمیشہ ان سے میری نگاہیں اوڑھے نہ تھیں فضائیں یوں کہر کی عبائیں کچھ تھا جو کھو گیا ہے? شاخ نظر پے دہکا برگ حنا کا شعلہ یوں کانپتا ہے جیسے مٹتا کوئی ہیولیٰ شام و سحر سے کوئی مفرور ہو گیا ہے؟ سینے میں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2