خوف
دائم تو فلک نزدیک نہیں رہتا
تو اب تو ہاتھ بڑھاتا ہے
اور تارے توڑتا جاتا ہے
جب دور مگر اک دن یہ فلک ہو جائے گا
تب کیا اس کو سمجھائے گا
یہ بھی تو ممکن ہے لیکن
اس وقت دریدہ خود اس کا بھی دامن ہو
اور وہ خود بھی یہ جانتی ہو
کہ آخر وہ دن آتا ہے
جب دور فلک ہو جاتا ہے