Asif Raza

آصف رضا

امریکہ میں مقیم معروف پاکستانی شاعر، اپنی نظموں کے لیے جانے جاتے ہیں، متعدد شعری مجموعے شائع ہویے

Well-known Pakistani poet residing in America, known for his Nazms; published several collections of his poetry

آصف رضا کی غزل

    یہ مری بزم نہیں ہے لیکن (ردیف .. و)

    یہ مری بزم نہیں ہے لیکن دل لگا ہے تو لگا رہنے دو جانے والوں کی طرف مت دیکھو رنگ محفل کو جما رہنے دو ایک میلہ سا مرے دل کے قریب آرزوؤں کا لگا رہنے دو ان پہ پھایا نہ رکھو مرہم کا میرے زخموں کو ہرا رہنے دو دوستانہ ہے شکستہ جس سے اس کو سینے سے لگا رہنے دو ہوش میں ہے تو زمانہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ دل میں وسوسہ کیا پل رہا ہے

    یہ دل میں وسوسہ کیا پل رہا ہے ترا ملنا بھی مجھ کو کھل رہا ہے جسے میں نے کیا تھا بے خودی میں جبیں پر اب وہ سجدہ جل رہا ہے مجھے مت دو مبارک باد ہستی کسی کا ہے یہ سایہ چل رہا ہے سر صحرا سدا دل کے شجر سے برستا دور اک بادل رہا ہے فساد لغزش تخلیق آدم ابھی تک ہاتھ یزداں مل رہا ہے دلوں ...

    مزید پڑھیے

    جن کے زیر نگیں ستارے ہیں

    جن کے زیر نگیں ستارے ہیں کچھ سنا تم نے وہ ہمارے ہیں ان کے آنکھوں کے وہ کنارے دو بے کرانی کے استعارے ہیں آنسوؤں کو فضول مت سمجھو یہ بڑے قیمتی سہارے ہیں جو چمکتے تھے بام گردوں پر خاک میں آج وہ ستارے ہیں گرمی شوق نے تری آصفؔ ان کے رخسار و لب نکھارے ہیں

    مزید پڑھیے

    دل گرفتہ ہوں جہاں شاد ہوں میں

    دل گرفتہ ہوں جہاں شاد ہوں میں ایک مجموعۂ اضداد ہوں میں تیرا میرا ہے گماں کا رشتہ تو ہے میری تری ایجاد ہوں میں تجھ کو یہ غم کہ گرفتار ہے تو مجھ کو یہ رنج کے آزاد ہوں میں کوئی رستہ ہے نہ کوئی منزل گرد ہوں اور سر باد ہوں میں تن تنہا کا ہوں اپنے ناصر خود کو پہنچی ہوئی امداد ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ساحل انتظار میں تنہا (ردیف .. ے)

    ساحل انتظار میں تنہا یاد وہ لہر لہر آئے مجھے دشت دیوانگی کے ٹیلوں پر رقص کرتی ہوا بلائے مجھے اجنبی مجھ سے آ گلے مل لے آج اک دوست یاد آئے مجھے بھول بیٹھا ہوں میں زمانے کو اب زمانہ بھی بھول جائے مجھے اک گھروندا ہوں ریت کا پیہم کوئی ڈھائے مجھے بنائے مجھے ایک حرف غلط ہوں ہستی ...

    مزید پڑھیے

    دل اور طرح آج تو گھبرایا ہوا ہے

    دل اور طرح آج تو گھبرایا ہوا ہے اے بے خبری چونک کوئی آیا ہوا ہے سلگے ہوئے بوسے یہ ہوا کے ہیں فنا کے دل خوف سے ہر پھول کا تھرایا ہوا ہے تاکہ نہ نگاہوں کو اندھیرے نظر آئیں آئینہ اجالوں نے یہ چمکایا ہوا ہے اے رات نہ فاخر ہو ستاروں کی چمک پر وہ چاند بھی تیرا ہے جو گہنایا ہوا ہے

    مزید پڑھیے

    سفینہ غرق ہوا میرا یوں خموشی سے (ردیف .. ا)

    سفینہ غرق ہوا میرا یوں خموشی سے کہ سطح آب پہ کوئی حباب تک نہ اٹھا سمجھ نہ عجز اسے تیرے پردہ دار تھے ہم ہمارا ہاتھ جو تیرے نقاب تک نہ اٹھا جھنجھوڑتے رہے گھبرا کے وہ مجھے لیکن میں اپنی نیند سے یوم حساب تک نہ اٹھا جتن تو خوب کیے اس نے ٹالنے کے مگر میں اس کی بزم سے اس کے جواب تک نہ ...

    مزید پڑھیے