جرم آصف رضا 07 ستمبر 2020 شیئر کریں اترا تھا محبت سے باطن کے اندھیرے میں تم ہی نے مگر اس کو نہ دوست کبھی جانا روشن نہ کبھی مانا اب ٹھوکریں کھاتے ہو باطن کے اندھیرے میں اور ڈھونڈتے پھرتے ہو رفعت پہ مگر بہتا ظلمات کا دھارا ہے معدوم وہ تارا ہے یہ جرم تمہارا ہے