Ashfaq Husain

اشفاق حسین

کنیڈا میں مقیم اردو کے ممتاز شاعر

Prominent Urdu poet from Canada having progressive leaning.

اشفاق حسین کی غزل

    کہیں بھی جا کے بسیرا کریں ادھر ہی کے ہیں

    کہیں بھی جا کے بسیرا کریں ادھر ہی کے ہیں ہمارے سارے حوالے ہمارے گھر ہی کے ہیں ہماری سانس تلک ہی ہمارا ورثہ ہے ہمارے خواب بھی آنکھوں میں رات بھر ہی کے ہیں میں ان سے ٹوٹ کے کرتا ہوں پیار کیوں نہ کروں یہ سارے پھول یہ پتے مرے شجر ہی کے ہیں وہ جس کو چاہے بنا دے کمال فن کی مثال تمام ...

    مزید پڑھیے

    یہ زمیں چاند ستاروں کا بدل کیسے ہو

    یہ زمیں چاند ستاروں کا بدل کیسے ہو سوچتا میں بھی بہت کچھ ہوں عمل کیسے ہو صورت حال بدل جاتی ہے اک لمحے میں آدمی اپنے ارادوں میں اٹل کیسے ہو کن درختوں سے لگا رکھی ہے امید ثمر شاخ ہی جب نہ ہو سرسبز تو پھل کیسے ہو سوچتے کچھ ہیں عمل کچھ ہے نتیجہ کچھ ہے ایسی صورت میں کوئی مسئلہ حل ...

    مزید پڑھیے

    وہ دوست ہے اور برا نہیں ہے

    وہ دوست ہے اور برا نہیں ہے بس میرے مزاج کا نہیں ہے دل میرا بھی کب تھا ایسا سادہ وہ آنکھ بھی بے خطا نہیں ہے اس شخص نے پھیر لی ہوں آنکھیں ایسا تو کبھی ہوا نہیں ہے اک بار محبتوں کا بادل برسا ہے تو پھر رکا نہیں ہے یہ جاں سے گزرتی ساعتیں ہیں یہ درد کا مرحلہ نہیں ہے کچھ زخم وہاں لگے ...

    مزید پڑھیے

    محبت اور محبت کا شجر باقی رہے گا

    محبت اور محبت کا شجر باقی رہے گا چلے جائیں گے ہم لیکن سفر باقی رہے گا کسی دستک کی کانوں میں صدا آتی رہے گی کوئی نقش قدم دہلیز پر باقی رہے گا ابھی سے کیوں بجھا دیں اپنے دل کی ساری شمعیں سحر ہونے تک امکان سحر باقی رہے گا بڑھا آتا ہے سیل بے یقینی ہر طرف سے تو اس سیلاب میں کیا میرا ...

    مزید پڑھیے

    سکون دل کی خاطر اک سہارا ڈھونڈتے ہیں

    سکون دل کی خاطر اک سہارا ڈھونڈتے ہیں جو گردش میں نہیں ہے وہ ستارا ڈھونڈتے ہیں ابھی تو تجھ سے وابستہ ہیں پچھلے زخم سارے شب رفتہ تجھے ہم کیوں دوبارا ڈھونڈتے ہیں کوئی گھر ہی نہیں تو بے گھری کا زخم کیسا سکونت کے لیے اک استعارا ڈھونڈتے ہیں زمیں اچھی لگی ہے آسماں پر جا کے ہم کو کہاں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نہیں ہونے کے ادراک سے ڈرتا کیوں ہے

    کچھ نہیں ہونے کے ادراک سے ڈرتا کیوں ہے خاک ہونا ہے تو پھر خاک سے ڈرتا کیوں ہے جب کسی دست زلیخا سے تعلق ہی نہیں اپنے دامن کے کسی چاک سے ڈرتا کیوں ہے ایسے موسم میں تو ہر شاخ پہ پھول آتے ہیں آخر اس موسم نمناک سے ڈرتا کیوں ہے کل ستاروں کو بھی خاطر میں نہیں لاتا تھا آج سیل خس و خاشاک ...

    مزید پڑھیے

    جزیرے کی طرح میری نشانی کس لیے ہے

    جزیرے کی طرح میری نشانی کس لیے ہے مرے چاروں طرف پانی ہی پانی کس لیے ہے میں اکثر سوچتا ہوں دل کی گہرائی میں جا کر زمیں پر ایک چادر آسمانی کس لیے ہے بظاہر پر سکوں اور دل کی ہر اک رگ سلامت تو زیر سطح دریا اک روانی کس لیے ہے میں ٹوٹا ہوں تو اپنی کرچیاں بھی جوڑ لوں گا بکھرنے پر مرے یہ ...

    مزید پڑھیے

    سوچ کی موج رواں لے کے کدھر آئی ہے

    سوچ کی موج رواں لے کے کدھر آئی ہے یہ سمندر کا کنارہ ہے کہ گہرائی ہے کون ہے جس نے ہلا ڈالا مرا سارا وجود میری آواز کس آواز سے ٹکرائی ہے شہرتیں حد سے گزر جائیں تو یہ دھیان رہے موسم ناموری موسم رسوائی ہے اپنے اطراف بہت بھیڑ کے ہوتے ہوئے بھی میں جہاں ہوں وہاں تنہائی ہی تنہائی ...

    مزید پڑھیے

    پھر یاد اسے کرنے کی فرصت نکل آئی

    پھر یاد اسے کرنے کی فرصت نکل آئی مت پوچھئے کس موڑ پہ قسمت نکل آئی کچھ ان دنوں دل اس کا دکھا ہے تو ہمیں بھی اس شخص سے ملنے کی سہولت نکل آئی آباد ہوئے جب سے ان آنکھوں کے کنارے دنیا جسے سمجھے تھے وہ جنت نکل آئی جو خواب کی دہلیز تلک بھی نہیں آیا آج اس سے ملاقات کی صورت نکل آئی اب آ ...

    مزید پڑھیے

    شیشۂ دل میں ترے واسطے بال آیا کیوں

    شیشۂ دل میں ترے واسطے بال آیا کیوں یہ مجھے تجھ سے نہ ملنے کا خیال آیا کیوں میں تو خوش تھا کہ ترا مان رکھا ہے میں نے تیرے چہرے پہ مگر عکس ملال آیا کیوں اور بھی غم تھے مگر ایک نیا غم یہ ہے میں ترے سامنے یوں غم سے نڈھال آیا کیوں کیسے اس دل کو مرے چین ملا اول شب درد کی سرمئی شاموں پہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5