کہیں بھی جا کے بسیرا کریں ادھر ہی کے ہیں

کہیں بھی جا کے بسیرا کریں ادھر ہی کے ہیں
ہمارے سارے حوالے ہمارے گھر ہی کے ہیں


ہماری سانس تلک ہی ہمارا ورثہ ہے
ہمارے خواب بھی آنکھوں میں رات بھر ہی کے ہیں


میں ان سے ٹوٹ کے کرتا ہوں پیار کیوں نہ کروں
یہ سارے پھول یہ پتے مرے شجر ہی کے ہیں


وہ جس کو چاہے بنا دے کمال فن کی مثال
تمام معجزے اس دست کوزہ گر ہی کے ہیں


تری نظر سے ترے دل تک آنے جانے میں
جو فاصلے ہیں وہ لگتا ہے عمر بھر ہی کے ہیں


کروں تو کیسے کروں میں تری گلی میں قیام
مرے تو جو بھی ستارے ہیں وہ سفر ہی کے ہیں