Ashfaq Husain

اشفاق حسین

کنیڈا میں مقیم اردو کے ممتاز شاعر

Prominent Urdu poet from Canada having progressive leaning.

اشفاق حسین کی غزل

    یہیں کہیں کوئی آواز دے رہا تھا مجھے

    یہیں کہیں کوئی آواز دے رہا تھا مجھے چلا تو سات سمندر کا سامنا تھا مجھے میں اپنی پیاس میں کھویا رہا خبر نہ ہوئی قدم قدم پہ وہ دریا پکارتا تھا مجھے زمانے بعد ان آنکھوں میں اک سوال سا تھا کہ ایک بار پلٹ کر تو دیکھنا تھا مجھے یہ پاؤں رک گئے کیوں بے نشان منزل پر یہاں سے اک نیا رستہ ...

    مزید پڑھیے

    تو اب کے عجب طرح ملا ہے

    تو اب کے عجب طرح ملا ہے چہرہ تو وہی ہے دل نیا ہے سنتا ہی نہیں ہے ایک میری دل تیرے مزاج پر گیا ہے تنہا بھی نہیں مگر ترے بعد شاموں کا اداس سلسلہ ہے پلکوں پہ ہے کچھ نمی ادھر بھی دل آج ادھر بھی رو دیا ہے چمکا ہے یہ کون جس کے آگے سورج سا چراغ بجھ گیا ہے فرصت اسے ہو تو اس سے ...

    مزید پڑھیے

    بہتا ہوا دریا ہوں کہیں پر تھا کہیں ہوں

    بہتا ہوا دریا ہوں کہیں پر تھا کہیں ہوں میں لمحۂ موجود کا پابند نہیں ہوں وابستہ ہوں اک سلسلۂ عشق سے لیکن میں چاک گریباں ہوں نہ میں خاک نشیں ہوں اے دل زدہ گانوں کے مسیحا مجھے بتلاؤ کیا میں تری فہرست دل و جاں میں کہیں ہوں مخصوص ہے جو صرف ترے حسن نظر سے اس آنکھ سے دیکھے کوئی مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    محبت کس سے کب ہو جائے اندازہ نہیں ہوتا

    محبت کس سے کب ہو جائے اندازہ نہیں ہوتا یہ وہ گھر ہے کہ جس کا کوئی دروازہ نہیں ہوتا دلوں کو درد کی تہذیب سے آباد رکھتی ہے محبت میں کسی کو کوئی خمیازہ نہیں ہوتا کہیں کوئی نہ کوئی اک کمی باقی ہی رہتی ہے مکمل زندگی کا کوئی شیرازہ نہیں ہوتا عجب بے گانگی و نا شناسائی کا عالم ہے تری ...

    مزید پڑھیے

    مرے پاؤں کے نیچے بھی زمیں ہے

    مرے پاؤں کے نیچے بھی زمیں ہے مجھے ہجرت کا کوئی دکھ نہیں ہے کبھی نا آشنا تجھے سارے رستے مگر ہر راستہ اب دل نشیں ہے کبھی سارے ہی موسم اجنبی تھے مگر اب دل میں ہر موسم مکیں ہے کبھی میرا بدن ہی تھا یہاں پر مگر اب دل کی دنیا بھی یہیں ہے کبھی ہر شام بے منظر یہاں تھی مگر ہر شام اب بے حد ...

    مزید پڑھیے

    یہ دل بھی تو ڈوبے گا سمندر میں کسی کے

    یہ دل بھی تو ڈوبے گا سمندر میں کسی کے ہم بھی تو لکھے ہوں گے مقدر میں کسی کے اس دل کے بہت پاس نہ اس دل سے بہت دور بیٹھے ہوئے ہم ہوں گے برابر میں کسی کے اب اس کے بنا یوں ہیں شب و روز ہمارے جیسے کوئی دروازہ نہ ہو گھر میں کسی کے شاید کہ کسی مصرعۂ خوش رنگ کی صورت ہم بھی نظر آ جائیں گے ...

    مزید پڑھیے

    تمام رشتے اسی شاخ بے ثمر سے ہیں

    تمام رشتے اسی شاخ بے ثمر سے ہیں تلاش انہی کو ہے گھر کی جو نکلے گھر سے ہیں شناخت کی یہ کہانی بس ایک نسل کی ہے پھر اس کے بعد فسانے ادھر ادھر سے ہیں ابھی خبر نہیں نو واردان ہجرت کو کہاں سے اٹھے ہیں بادل کہاں پہ برسے ہیں قدم اٹھے نہیں معلوم منزلوں کی طرف مگر اداس ہم اندیشۂ سفر سے ...

    مزید پڑھیے

    کہا کس نے مسلسل کام کرنے کے لیے ہے

    کہا کس نے مسلسل کام کرنے کے لیے ہے یہ دنیا اصل میں آرام کرنے کے لیے ہے محبت اور پھر ایسی محبت جو ہے تجھ سے چھپائیں کیوں یہ خوشبو عام کرنے کے لیے ہے کرے گا کون تجھ کو تیری بے مہری کا قائل یہاں جو بھی ہے تجھ کو رام کرنے کے لیے ہے یہ کار عشق میں الجھی ہوئی بے نام دنیا حقیقت میں نمود ...

    مزید پڑھیے

    محبت اور محبت کا شجر باقی رہے گا

    محبت اور محبت کا شجر باقی رہے گا چلے جائیں گے ہم لیکن سفر باقی رہے گا کسی دستک کی کانوں میں صدا آتی رہے گی کوئی نقش قدم دہلیز پر باقی رہے گا ابھی سے کیوں بجھا دیں اپنے دل کی ساری شمعیں سحر ہونے تک امکان سحر باقی رہے گا بڑھا آتا ہے سیل بے یقینی ہر طرف سے تو اس سیلاب میں کیا میرا ...

    مزید پڑھیے

    ہنگام شب و روز میں الجھا ہوا کیوں ہوں

    ہنگام شب و روز میں الجھا ہوا کیوں ہوں دریا ہوں تو پھر راہ میں ٹھہرا ہوا کیوں ہوں کیوں میری جڑیں جا کے زمیں سے نہیں ملتیں گملے کی طرح صحن میں رکھا ہوا کیوں ہوں اس گھر کے مکینوں کا رویہ بھی تو دیکھوں تزئین در و بام میں کھویا ہوا کیوں ہوں گرتی نہیں کیوں مجھ پہ کسی زخم کی شبنم میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5