یہیں کہیں کوئی آواز دے رہا تھا مجھے
یہیں کہیں کوئی آواز دے رہا تھا مجھے چلا تو سات سمندر کا سامنا تھا مجھے میں اپنی پیاس میں کھویا رہا خبر نہ ہوئی قدم قدم پہ وہ دریا پکارتا تھا مجھے زمانے بعد ان آنکھوں میں اک سوال سا تھا کہ ایک بار پلٹ کر تو دیکھنا تھا مجھے یہ پاؤں رک گئے کیوں بے نشان منزل پر یہاں سے اک نیا رستہ ...