Ashfaq Husain

اشفاق حسین

کنیڈا میں مقیم اردو کے ممتاز شاعر

Prominent Urdu poet from Canada having progressive leaning.

اشفاق حسین کی غزل

    جزیرے کی طرح میری نشانی کس لیے ہے

    جزیرے کی طرح میری نشانی کس لیے ہے مرے چاروں طرف پانی ہی پانی کس لیے ہے میں اکثر سوچتا ہوں دل کی گہرائی میں جا کر زمیں پر ایک چادر آسمانی کس لیے ہے بظاہر پر سکوں اور دل کی ہر اک رگ سلامت تو زیر سطح دریا اک روانی کس لیے ہے میں ٹوٹا ہوں تو اپنی کرچیاں بھی جوڑ لوں گا پہ چہرے پر مرے یہ ...

    مزید پڑھیے

    جب ہوئی اس کی توجہ میں کمی تھوڑی سی

    جب ہوئی اس کی توجہ میں کمی تھوڑی سی خود بہ خود آ گئی آنکھوں میں نمی تھوڑی سی بن گیا پھول بنانے تھے خد و خال اس کے رہ گئی میرے تخیل میں کمی تھوڑی سی اور دو آتشہ کر دیتی ہے آہنگ غزل ہندوی لے میں نوائے عجمی تھوڑی سی

    مزید پڑھیے

    خواہش دیوار و در ہے اپنا گھر ہوتے ہوئے

    خواہش دیوار و در ہے اپنا گھر ہوتے ہوئے بے ثمر ہیں اپنی شاخوں پر ثمر ہوتے ہوئے لوگ سائے اور شجر سے اس قدر بیزار ہیں شاخ کو بھی کاٹتے ہیں شاخ پر ہوتے ہوئے اک عذاب خوف بے سمتی بھی ان آنکھوں میں ہے اپنی منزل اور اپنی رہ گزر ہوتے ہوئے جائے گی آخر کہاں ویران لمحوں کی یہ گرد میرا گھر ...

    مزید پڑھیے

    اس زندگی میں کچھ تو تب و تاب چاہیے

    اس زندگی میں کچھ تو تب و تاب چاہیے آنکھوں کو روز ایک نیا خواب چاہیے اس شہر بے مثال کی گلیوں کے ساتھ ساتھ سر پر ردائے انجم و مہتاب چاہیے خاموشیوں کو اذن تکلم جہاں ملے وہ بزم اور وہ حلقۂ احباب چاہیے لمحہ بہ لمحہ لگتے رہیں زخم بے شمار حلقہ بہ حلقہ اک نیا گرداب چاہیے دل میں کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    جب سے اپنے گھر کے بام و در سے نکلے ہیں

    جب سے اپنے گھر کے بام و در سے نکلے ہیں کیسے کیسے منظر پس منظر سے نکلے ہیں نرم زمیں اور پانی کے محتاج نہیں ہیں ہم ہم تو وہ کونپل ہیں جو پتھر سے نکلے ہیں کوئی تو اپنے جیسا اپنے اندر ہے موجود اپنی ذات کے باہر کس کے ڈر سے نکلے ہیں شور کی چادر کے پیچھے ہے خاموشی کا رقص سناٹے آوازوں کے ...

    مزید پڑھیے

    نا مہرباں ہے تو تو کوئی مہرباں بھی ہے

    نا مہرباں ہے تو تو کوئی مہرباں بھی ہے ہے جس جگہ زمین وہاں آسماں بھی ہے تبدیل کر کے دیکھ نگاہوں کے زاویے جو تیری آنکھ میں ہے وہ منظر یہاں بھی ہے یوں ہی تو رابطوں میں نہیں ہے کھنچاؤ سا ہم ہی نہیں ہیں اور کوئی درمیاں بھی ہے مل ہی گیا ہے جب تو محبت سے بات کر ورنہ یہ دھیان رکھ مرے منہ ...

    مزید پڑھیے

    دل اجنبی دیس میں لگا ہے

    دل اجنبی دیس میں لگا ہے آندھی سے دیے کا رابطہ ہے ٹوٹے ہوئے لوگ ہیں سلامت یہ نقل مکانی کا معجزہ ہے کوئی بھی نہیں یہاں پہ آزاد دھوکا یہ فقط نگاہ کا ہے میں جس میں نہیں ہوں اور وہیں ہوں وہ گھر مری راہ دیکھتا ہے بڑھ جائیں گی اور الجھنیں کچھ لوٹ آنے سے فائدہ بھی کیا ہے جب ڈھونڈ لیا ...

    مزید پڑھیے

    نئی دنیا نئے منظر نئے افکار ملے

    نئی دنیا نئے منظر نئے افکار ملے سب شجر نقل مکانی کے ثمر بار ملے باد ہجرت تو ہمیں لے کے جہاں آئی ہے ان گلی کوچوں میں انسانوں کے شہکار ملے خوب صورت سے کسی بار کے اک گوشے میں دل کی تنہائی مٹانے کو کئی یار ملے کہیں کھو جانے کا دکھ ایک حقیقت ہی سہی اپنی پہچان کے بھی نت نئے آثار ...

    مزید پڑھیے

    اس آنکھ نہ اس دل سے نکالے ہوئے ہم ہیں

    اس آنکھ نہ اس دل سے نکالے ہوئے ہم ہیں یوں ہے کہ ذرا خود کو سنبھالے ہوئے ہم ہیں اس بزم میں اک جشن چراغاں ہے انہی سے کچھ خواب جو پلکوں پہ اجالے ہوئے ہم ہیں کچھ اور چمکتا ہے یہ دل جیسا ستارا کن درد کی لہروں کے حوالے ہوئے ہم ہیں دل ہے کہ کوئی فیصلہ کر ہی نہیں پاتا اک موج تذبذب کے ...

    مزید پڑھیے

    نئی دنیا نئے منظر نئے افکار ملے

    نئی دنیا نئے منظر نئے افکار ملے سب شجر نقل مکانی کے ثمر بار ملے باد ہجرت تو ہمیں لے کے جہاں آئی ہے ان گلی کوچوں میں انسانوں کے شہکار ملے خوب صورت سے کسی بار کے اک گوشے میں دل کی تنہائی مٹانے کو کئی یار ملے کہیں کھو جانے کا دکھ ایک حقیقت ہی سہی اپنی پہچان کے بھی نت نئے آثار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5