سکون دل کی خاطر اک سہارا ڈھونڈتے ہیں
سکون دل کی خاطر اک سہارا ڈھونڈتے ہیں
جو گردش میں نہیں ہے وہ ستارا ڈھونڈتے ہیں
ابھی تو تجھ سے وابستہ ہیں پچھلے زخم سارے
شب رفتہ تجھے ہم کیوں دوبارا ڈھونڈتے ہیں
کوئی گھر ہی نہیں تو بے گھری کا زخم کیسا
سکونت کے لیے اک استعارا ڈھونڈتے ہیں
زمیں اچھی لگی ہے آسماں پر جا کے ہم کو
کہاں ہے اس زمیں پر گھر ہمارا ڈھونڈتے ہیں
یہ دریا زندگی کا پار کیسے ہو کہ جب ہم
کنارے پر کھڑے ہیں اور کنارہ ڈھونڈتے ہیں
ہماری خواہش بے خواہشی جو راکھ کر دے
ہم اپنی شخصیت میں وہ شرارہ ڈھونڈتے ہیں
کسی مہتاب کو قدموں میں لے آنے سے پہلے
ہم ان آنکھوں کا ہلکا سا اشارہ ڈھونڈتے ہیں