دیے جو کر دیے گل عہد شب میں رہتے ہوئے
دیے جو کر دیے گل عہد شب میں رہتے ہوئے یہ احتجاج تھا حد ادب میں رہتے ہوئے ہر ایک بات پہ اشک ہر نئی سحر سے گریز برس گزر گئے کیوں اور کب میں رہتے ہوئے وہ لوگ کون تھے کس آب و گل کا پیکر تھے جو پھول جیسے تھے دشت غضب میں رہتے ہوئے گزشتگان محبت سے کچھ ہنر لے کر جدا سبھی سے رہے اور سب میں ...