Ashfaq Husain

اشفاق حسین

کنیڈا میں مقیم اردو کے ممتاز شاعر

Prominent Urdu poet from Canada having progressive leaning.

اشفاق حسین کی غزل

    دیے جو کر دیے گل عہد شب میں رہتے ہوئے

    دیے جو کر دیے گل عہد شب میں رہتے ہوئے یہ احتجاج تھا حد ادب میں رہتے ہوئے ہر ایک بات پہ اشک ہر نئی سحر سے گریز برس گزر گئے کیوں اور کب میں رہتے ہوئے وہ لوگ کون تھے کس آب و گل کا پیکر تھے جو پھول جیسے تھے دشت غضب میں رہتے ہوئے گزشتگان محبت سے کچھ ہنر لے کر جدا سبھی سے رہے اور سب میں ...

    مزید پڑھیے

    ابھی اس فکر سے نکلا نہیں ہوں

    ابھی اس فکر سے نکلا نہیں ہوں میں کیا ہوں اور آخر کیا نہیں ہوں مجھے تم میرے موسم ہی میں پڑھنا نصاب نسل آئندہ نہیں ہوں وفاداری کناروں سے جو بدلے میں دریاؤں کا وہ رستہ نہیں ہوں جو دل کی دھڑکنوں کی ہم نوا ہے اسی آواز پر پلٹا نہیں ہوں بہت سے مسئلے ہیں زندگی میں مگر تجھ کو تو میں ...

    مزید پڑھیے

    اسی زمین اسی آسماں کے ساتھ رہے

    اسی زمین اسی آسماں کے ساتھ رہے جہاں کے تھے ہی نہیں اس جہاں کے ساتھ رہے نئی زمیں پہ کھلاتے رہے شناخت کے پھول جہاں رہے وہاں اپنی زباں کے ساتھ رہے سجا کے نوک پلک تک وراثتوں کا جمال ثقافت وطن میزباں کے ساتھ رہے ہم اپنے لمحۂ موجود کے حوالوں سے غبار قافلۂ رفتگاں کے ساتھ رہے تراشتی ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب کے دریا کے پار اثر بھی گئے

    خیال و خواب کے دریا کے پار اثر بھی گئے جدھر ہمیں نہیں جانا تھا ہم ادھر بھی گئے بدن سے لپٹے رہے بے زمینیوں کے عذاب تلاش رزق کی خاطر جدھر جدھر بھی گئے جو چاہتے تھے ستاروں سے تیری مانگ بھرے انہیں تلاش نہ کر اب وہ لوگ مر بھی گئے اب ان کی یادوں سے آنکھوں کو اور سرخ نہ کر وہ حادثے تو ...

    مزید پڑھیے

    ذرا ذرا ہی سہی آشنا تو میں بھی ہوں

    ذرا ذرا ہی سہی آشنا تو میں بھی ہوں تمہارے زخم کو پہچانتا تو میں بھی ہوں نہ جانے کون سی آنکھوں سے دیکھتے ہو مجھے تمہاری طرح سے ٹوٹا ہوا تو میں بھی ہوں تمہی پہ ختم نہیں مہر و ماہ کی گردش شکست خواب کا اک سلسلہ تو میں بھی ہوں تمہیں منانے کا مجھ کو خیال کیا آئے کہ اپنے آپ سے روٹھا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    وہ تنہا تھا تو پھر تنہائی کا دم ساز ہونا تھا

    وہ تنہا تھا تو پھر تنہائی کا دم ساز ہونا تھا ان آنکھوں کے لیے مجھ کو ستارہ ساز ہونا تھا سبھی خاموش تھے آواز پر اس کی سو ایسے میں مجھے چپ تو نہیں رہنا تھا ہم آواز ہونا تھا جو دل میں تھا وہ اک ویران گنبد ہی میں کہہ دیتا یہ میرا عہد تھا مجھ کو اثر انداز ہونا تھا مرے لب پر زمانے کی ...

    مزید پڑھیے

    دل اک نئی دنیائے معانی سے ملا ہے

    دل اک نئی دنیائے معانی سے ملا ہے یہ پھل بھی ہمیں نقل مکانی سے ملا ہے جو نام کبھی نقش تھا دل پر وہ نہیں یاد اب اس کا پتا یاد دہانی سے ملا ہے یہ درد کی دہلیز پہ سر پھوڑتی دنیا اس کا بھی سرا میری کہانی سے ملا ہے کھوئے ہوئے لوگوں کا سراغ اہل سفر کو جلتے ہوئے خیموں کی نشانی سے ملا ...

    مزید پڑھیے

    گرتی ہے تو گر جائے یہ دیوار سکوں بھی

    گرتی ہے تو گر جائے یہ دیوار سکوں بھی جینے کے لیے چاہیئے تھوڑا سا جنوں بھی یہ کیسی انا ہے مرے اندر کہ مسلسل دیکھوں اسے لیکن نظر انداز کروں بھی کھل کر تو وہ مجھ سے کبھی ملتا ہی نہیں ہے اور اس سے بچھڑ جانے کا امکان ہے یوں بھی ایسی بھی کوئی خاص تعلق کی فضا ہو محفل میں جب اس کی نہ ...

    مزید پڑھیے

    اتنا بے نفع نہیں اس سے بچھڑنا میرا

    اتنا بے نفع نہیں اس سے بچھڑنا میرا انجمن ساز ہوا ہے دل تنہا میرا سرنگوں ہونے نہیں دیتا یہ احساس مجھے میں تو ٹوٹا ہوں مگر خواب نہ ٹوٹا میرا کون ہیں وہ جنہیں آفاق کی وسعت کم ہے یہ سمندر نہ یہ دریا، نہ یہ صحرا میرا ایک ہی لمحۂ موجود میں موجود ہوں میں اور اک لمحے کا ہونا ہے نہ ہونا ...

    مزید پڑھیے

    لمحۂ تلخیٔ گفتار تلک لے آیا

    لمحۂ تلخیٔ گفتار تلک لے آیا وہ مجھے اپنے ہی معیار تلک لے آیا کیا رکھے اس سے کوئی سلسلۂ گفت و شنید گھر کی باتوں کو جو بازار تلک لے آیا میں نے جو بات بھروسے پہ کہی تھی اس سے وہ اسے سرخیٔ اخبار تلک لے آیا گھر میں جب کچھ نہ بچا اس کی اعانت کے لیے میں اٹھا کر در و دیوار تلک لے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5