چہروں کو بے نقاب سمجھنے لگا تھا میں
چہروں کو بے نقاب سمجھنے لگا تھا میں سب کو کھلی کتاب سمجھنے لگا تھا میں جلنا ہی چاہئے تھا مجھے اور جل گیا انگاروں کو گلاب سمجھنے لگا تھا میں یہ کیا ہوا کہ نیند ہی آنکھوں سے اڑ گئی کچھ کچھ زبان خواب سمجھنے لگا تھا میں اپنی ہی روشنی سے نظر کھا گئی فریب ذروں کو آفتاب سمجھنے لگا تھا ...