Asghar Mehdi Hosh

اصغر مہدی ہوش

نعت، منقبت، سلام ، مرثیے اور قصیدے جیسی اصناف میں شاعری کی

A poet who practised naat, manqabat, salaam, marsiya, and qasida

اصغر مہدی ہوش کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    چہروں کو بے نقاب سمجھنے لگا تھا میں

    چہروں کو بے نقاب سمجھنے لگا تھا میں سب کو کھلی کتاب سمجھنے لگا تھا میں جلنا ہی چاہئے تھا مجھے اور جل گیا انگاروں کو گلاب سمجھنے لگا تھا میں یہ کیا ہوا کہ نیند ہی آنکھوں سے اڑ گئی کچھ کچھ زبان خواب سمجھنے لگا تھا میں اپنی ہی روشنی سے نظر کھا گئی فریب ذروں کو آفتاب سمجھنے لگا تھا ...

    مزید پڑھیے

    بستی ملی مکان ملے بام و در ملے

    بستی ملی مکان ملے بام و در ملے میں ڈھونڈھتا رہا کہ کہیں کوئی گھر ملے بے سمت کائنات میں کیا سمت کی تلاش بس چل پڑے ہیں راہ جہاں اور جدھر ملے آوارگی میں تم بھی کہاں تک چلو گے ساتھ پہلے بھی راستے میں کئی ہم سفر ملے لگتا ہے اب کے جان ہی لے لے گی فصل گل اشکوں میں آج بھی کئی لخت جگر ...

    مزید پڑھیے

    پیاسا رہا میں بالا قدی کے فریب میں

    پیاسا رہا میں بالا قدی کے فریب میں دریا بہت قریب تھا مجھ سے نشیب میں موقعہ ملا تھا پھر بھی نہ میں آزما سکا اس کی پسند کے کئی سکے تھے جیب میں پردیس جانے والا پلٹ بھی تو سکتا ہے اتنا کہاں شکیب تھا اس نا شکیب میں سنتا تو ہے بدن کی عبادت پہ آیتیں آتا نہیں ہے پھر بھی کسی کے فریب ...

    مزید پڑھیے

    اتنا احساس تو دے پالنے والے مجھ کو

    اتنا احساس تو دے پالنے والے مجھ کو میں سنبھل جاؤں اگر کوئی سنبھالے مجھ کو بے سہارا ہوں کسی وقت بھی گر جاؤں گا اپنی دیوار میں جو چاہے ملا لے مجھ کو ڈوبنے سے جو بچائے گا وہ کیا پائے گا میں ابھی لاش نہیں کون نکالے مجھ کو میں پیمبر تو نہیں تھا کہ اماں پا جاتا کیا چھپاتے بھی کہیں ...

    مزید پڑھیے

    جو سزا چاہو محبت سے دو یارو مجھ کو

    جو سزا چاہو محبت سے دو یارو مجھ کو لیکن اخلاق کے پتھر سے نہ مارو مجھ کو آبشاروں کی طرح میں نہیں گرنے والا دھوپ کی طرح پہاڑوں سے اتارو مجھ کو میں تو ہر حال میں ڈوبوں گا مگر اخلاقاً یہ ضروری ہے کہ ساحل سے پکارو مجھ کو عظمت تشنہ لبی بھول نہ جاؤ لوگو پھر کسی دشت سے اک بار گزارو مجھ ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 نظم (Nazm)

    کل من علیہا فان

    کتنے شاداب پھولوں میں بس اک ہمیں باد صرصر کے جھونکوں سے مرجھا گئے اور اب جلد ہی شاخ سے ٹوٹ کر سخت بے رحم مٹی پہ گر جائیں گے چند لمحوں میں یکسر بکھر جائیں گے لیکن ایسا نہیں سارے پھولوں کا شاید یہی حشر ہے

    مزید پڑھیے

    گھروندے

    کہتے ہیں ایک روز یہ مریخ بھی کبھی اپنی زمین ہی کی طرح اک جہان تھا آباد تھے وہاں بھی بڑے پر شکوہ لوگ علم و ہنر میں حکمت و دانش میں طاق تھے مٹھی میں ان کی ساری توانائی قید تھی ایٹم کی قوتوں پہ بڑا اختیار تھا اک روز ان کی غلطی سے یا پھر غرور سے ایٹم کی ساری قوتیں آزاد ہو گئیں ساری ...

    مزید پڑھیے

    بیساکھی

    اپنی ہی وسعتوں سے تنگ آ کر بھاگتا ہے کنارا لیتا ہے یہ سمندر بھی کتنا ظالم ہے پھر بھی اس خاک کے سفر کے لئے بادلوں کا سہارا لیتا ہے کوئی کامل نہیں عظیم نہیں

    مزید پڑھیے

    حسین

    حسین نام ہے اک روشنی کے پیکر کا حسین فکر بشر کی عظیم منزل ہے حسین سینۂ انساں میں جاگتا دل ہے حسین صرف کسی اک بشر کا نام نہیں حسین ایک علامت ہے زندگی کے لیے حسین عزم سفر ہے مسافروں کے لیے حسین زیست کے تپتے ہوئے بیاباں میں ہے قافلوں کے لیے اک گھنے درخت کا نام ہے بے کسوں کے لیے قوت عمل ...

    مزید پڑھیے

    انارکزم

    غیر فطری تحفظ کی مجبوریاں آدمی آج کیڑے مکوڑے کی مانند پھر رینگنے لگ گیا جن میں جینے کی کچھ اہلیت ہی نہیں وہ بھی زندہ ہیں اور زندہ رہنے کے حق دار لوگوں کا حق کھا رہے ہیں بوجھ دھرتی کے سینے کا بڑھتا چلا جا رہا ہے اٹھا دو یہ سارے قوانین بے جا زمینوں کو آزاد کر دو اصول ازل اور قانون ...

    مزید پڑھیے

تمام