Asghar Mehdi Hosh

اصغر مہدی ہوش

نعت، منقبت، سلام ، مرثیے اور قصیدے جیسی اصناف میں شاعری کی

A poet who practised naat, manqabat, salaam, marsiya, and qasida

اصغر مہدی ہوش کی نظم

    کل من علیہا فان

    کتنے شاداب پھولوں میں بس اک ہمیں باد صرصر کے جھونکوں سے مرجھا گئے اور اب جلد ہی شاخ سے ٹوٹ کر سخت بے رحم مٹی پہ گر جائیں گے چند لمحوں میں یکسر بکھر جائیں گے لیکن ایسا نہیں سارے پھولوں کا شاید یہی حشر ہے

    مزید پڑھیے

    گھروندے

    کہتے ہیں ایک روز یہ مریخ بھی کبھی اپنی زمین ہی کی طرح اک جہان تھا آباد تھے وہاں بھی بڑے پر شکوہ لوگ علم و ہنر میں حکمت و دانش میں طاق تھے مٹھی میں ان کی ساری توانائی قید تھی ایٹم کی قوتوں پہ بڑا اختیار تھا اک روز ان کی غلطی سے یا پھر غرور سے ایٹم کی ساری قوتیں آزاد ہو گئیں ساری ...

    مزید پڑھیے

    بیساکھی

    اپنی ہی وسعتوں سے تنگ آ کر بھاگتا ہے کنارا لیتا ہے یہ سمندر بھی کتنا ظالم ہے پھر بھی اس خاک کے سفر کے لئے بادلوں کا سہارا لیتا ہے کوئی کامل نہیں عظیم نہیں

    مزید پڑھیے

    حسین

    حسین نام ہے اک روشنی کے پیکر کا حسین فکر بشر کی عظیم منزل ہے حسین سینۂ انساں میں جاگتا دل ہے حسین صرف کسی اک بشر کا نام نہیں حسین ایک علامت ہے زندگی کے لیے حسین عزم سفر ہے مسافروں کے لیے حسین زیست کے تپتے ہوئے بیاباں میں ہے قافلوں کے لیے اک گھنے درخت کا نام ہے بے کسوں کے لیے قوت عمل ...

    مزید پڑھیے

    انارکزم

    غیر فطری تحفظ کی مجبوریاں آدمی آج کیڑے مکوڑے کی مانند پھر رینگنے لگ گیا جن میں جینے کی کچھ اہلیت ہی نہیں وہ بھی زندہ ہیں اور زندہ رہنے کے حق دار لوگوں کا حق کھا رہے ہیں بوجھ دھرتی کے سینے کا بڑھتا چلا جا رہا ہے اٹھا دو یہ سارے قوانین بے جا زمینوں کو آزاد کر دو اصول ازل اور قانون ...

    مزید پڑھیے

    ناگزیر

    یہ چاندنی یہ ستارے یہ آبشار یہ جھیل یہ جگنوؤں کی چمک اور یہ تتلیوں کی اڑان یہ کوئلیں یہ پپیہے طرح طرح کے یہ پھول گھنے گھنے سے درختوں کے میٹھے میٹھے پھل حسین خواب میں بچے کی جادوئی مسکان وفا خلوص محبت جہاد قربانی یہ سب قدیم ہیں ان میں نیا تو کچھ بھی نہیں ہمارے اپنے مسائل بھی سب ...

    مزید پڑھیے

    سرائے

    لرزتے کانپتے کمزور بوڑھے سورج کا لہو بہا چکا قزاق آفریدۂ شب نئی نویلی سہاگن کی مانگ کی مانند سیاہ جھیل کے پانی میں سرخ سرخ لکیر تمام کشتیاں ساحل کی سمت لوٹ گئیں وہ دور چند گھروندوں کی چھوٹی سی بستی بسی ہوئی ہے جو خوشبوئے ماہی و مے میں ابھی ابھی یہ اندھیروں میں ڈوب جائے گی پرندے ...

    مزید پڑھیے