وہ ایک پل جو گزارا ہے پاسداری میں
وہ ایک پل جو گزارا ہے پاسداری میں سکون دیتا رہا مجھ کو بے قراری میں وہ میری روح میں جب تک نہ بس گیا آ کر سنبھل سکا نہ کبھی دل یہ بے قراری میں حنائی دست کی معجز نمائیاں مت پوچھ تمام عمر گزاری ہے شرمساری میں ہوس ہے گوہر نایاب کی اگر تجھ کو تو ڈوب جا کبھی شبنم کی تاب کاری میں سما ...