باب دل جب بھی وا ہوا اپنا
باب دل جب بھی وا ہوا اپنا
اس میں نقصان ہی ہوا اپنا
کوئی دل والا آ ملے مجھ سے
در ہے رکھا کھلا ہوا اپنا
نقش پا ثبت ہیں لٹیروں کے
گھر سے غائب ہے رہنما اپنا
لٹ گیا سب حساب کیا ہوگا
غیر کا کیا تھا اور کیا اپنا
منزلوں کا نشان کہلائے
خون اگلا ہے نقش پا اپنا
دل کو تاکا تھا اے اثرؔ میں نے
کیا نشانہ ہوا خطا اپنا