عبارت اس میں ہر اک بے نقاب میری ہے

عبارت اس میں ہر اک بے نقاب میری ہے
لکھا ہے نام تمہارا کتاب میری ہے


گلاب توڑ کے زینت بنا لو دامن کی
نہ کھاؤ خوف یہ شاخ گلاب میری ہے


یہ میکدہ یہ حسیں جام گو تمہارے ہیں
جو پی رہے ہو مزے سے شراب میری ہے


بھٹک نہ جائے کہیں اسپ عشق راہوں سے
دعا لبوں پہ ترے ہم رکاب میری ہے


وہ ٹوٹ کر نہیں گرتے زمین پر نہ سہی
ستارے چرخ کے ہیں آب و تاب میری ہے


میں حرف حرف میں اس کے بسا ہوں دھڑکن سا
کوئی بھی کہہ لے خوشی سے کتاب میری ہے