Asad Raza Sahar

اسد رضا سحر

اسد رضا سحر کی غزل

    لطف آیا ہے جاں فشانی میں

    لطف آیا ہے جاں فشانی میں ہجر کاٹا ہے زندگانی میں سر جھکائے ادب سے آتی ہے موت موسم کی راجدھانی ہے کیسے خوش میں دکھائی دیتا نا ذکر میرا بھی تھا کہانی میں ایک بیٹا ملا تھا منت سے مر گیا تھا وہی جوانی میں رنگ بدلا ہوا ہے آج اس کا زہر لگتا ہے یار پانی میں طے کروں گا سبھی منازل ...

    مزید پڑھیے

    کی جائے چھپ کے ایسی یہاں غائبانہ بات

    کی جائے چھپ کے ایسی یہاں غائبانہ بات سرحد کے پار پہنچے نہ یہ کافرانہ بات محفل یہاں سجی ہے مگر تو نہیں یہاں تیری بھی کاش ہوتی کوئی معجزانہ بات اس کو کوئی شغف ہی کہاں شاعری سے ہے محفل میں کیسے کرتے رہے شاعرانہ بات دیکھو تو ایک عام سا کم فہم سا وہ ہے دہرا رہا ہے آج بھی اس کی زمانہ ...

    مزید پڑھیے

    چھپ کر رویا جا سکتا ہے

    چھپ کر رویا جا سکتا ہے دل بہلایا جا سکتا ہے آدم زادے عشق کی رہ میں کام بھی آیا جا سکتا ہے دن کو گرہن لگ سکتا ہے دھوپ میں سایہ جا سکتا ہے عزت ملنا مشکل ہے پر نام کمایا جا سکتا ہے نمک حرامی مادہ ہے جو خون میں پایا جا سکتا ہے آنسو پانی ہے پر اس سے شہر جلایا جا سکتا ہے غربت میں گر ...

    مزید پڑھیے

    حر کہہ رہے ہیں آگ سے مولا نکال دیں

    حر کہہ رہے ہیں آگ سے مولا نکال دیں عاصی ہوں میرا نام شہیدوں میں ڈال دیں مقتل میں الاماں کا ہے اب شور چار سو مجھ کو سخی یہ تیر کماں اور ڈھال دیں آل نبی بھی ناز کرے اس کے بخت پر اپنا وہ جس کے واسطے بی بی رومال دیں آنسو بہا کے حضرت حر نے یہی کہا عباس با وفا مجھے اوج کمال دیں لکھتا ...

    مزید پڑھیے

    آج مجھ کو بھی مرے احباب دھوکہ دے گئے

    آج مجھ کو بھی مرے احباب دھوکہ دے گئے میں توانا شخص تھا اعصاب دھوکہ دے گئے گاؤں کی کچھ لڑکیاں اپنے گھڑے بھرنے گئیں خشک تھا پانی وہاں تالاب دھوکہ دے گئے جو نظر آتے تھے اکثر ان جبینوں پر تجھے کیا کریں ماتھے کے وہ محراب دھوکہ دے گئے اپنے ہاتھوں سے کھلاتا تھا مگر وہ اڑ گئے آج مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    کرب کیا ہے تجھے بتاتا ہوں

    کرب کیا ہے تجھے بتاتا ہوں درد بو کر میں غم اگاتا ہوں ایک دیدار کے لیے ان کی دھول آنکھوں میں ڈال آتا ہوں شعر کہنا بہت ہی مشکل ہے روز دو پاؤ خوں جلاتا ہوں صرف کوزہ گری کا ماہر ہوں صرف مورت تری بناتا ہوں خون نکلے گا تیری آنکھوں سے میں تجھے کربلا سناتا ہوں ہجر کہتا ہے خون پینا ...

    مزید پڑھیے

    نیم پاگل تو میں ہوں تم مجھے سارا کر دو

    نیم پاگل تو میں ہوں تم مجھے سارا کر دو آنکھ بپھرا ہوا دریا ہے کنارا کر دو اک ضعیفہ ہے گھنا دشت ہے اک جھونپڑی ہے ایک بیٹے ہی کو بڑھیا کا سہارا کر دو کوئی تبدیلی نہ آئے اگر اطوار میں تو سارے بچوں کو نصیحت ہی دوبارہ کر دو چاند ہر حال میں سرگوشی کرے گا تجھ سے چھت سے تم اس کو اگر ایک ...

    مزید پڑھیے

    یار الفت عذاب لگتی ہے

    یار الفت عذاب لگتی ہے اب محبت عذاب لگتی ہے دوست دشمن نما جو ہوتے ہیں ان سے رغبت عذاب لگتی ہے اک شکایت سی جیسے گھر میں گئی اب شکایت عذاب لگتی ہے پہلے پہلے تو اس کے خواہاں تھے اب یہ شہرت عذاب لگتی ہے پوری کر کر ضرورتیں گھر کی ہر ضرورت عذاب لگتی ہے جب سے رنجش ہماری ختم ہوئی اب ...

    مزید پڑھیے

    اک خاک زادہ چلنے لگا لا الہ کی سمت

    اک خاک زادہ چلنے لگا لا الہ کی سمت یعنی کہ گامزن میں ہوا کربلا کی سمت مجھ کو کسی طبیب سے کوئی غرض نہیں بیمار پڑ کے آتا ہوں خاک شفا کی سمت جب منتظر تھے حر کے وہاں پر حسین خود کیسے فنا سے آتا نہ پھر حر بقا کی سمت کرب و بلا میں جاتا ہوں آنکھوں میں نم لیے نعرہ لگا کے جاتا ہوں مشکل کشا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2