نیم پاگل تو میں ہوں تم مجھے سارا کر دو
نیم پاگل تو میں ہوں تم مجھے سارا کر دو
آنکھ بپھرا ہوا دریا ہے کنارا کر دو
اک ضعیفہ ہے گھنا دشت ہے اک جھونپڑی ہے
ایک بیٹے ہی کو بڑھیا کا سہارا کر دو
کوئی تبدیلی نہ آئے اگر اطوار میں تو
سارے بچوں کو نصیحت ہی دوبارہ کر دو
چاند ہر حال میں سرگوشی کرے گا تجھ سے
چھت سے تم اس کو اگر ایک اشارہ کر دو
میں نے تعویذ محبت بھی لیے دم بھی کیا
کاش کوئی تو مری آنکھ کا تارا کر دو
میں نے بھی تاج محل ایک بنا رکھا ہے
آ کے اک بار سحرؔ آپ نظارہ کر دو