کرب کیا ہے تجھے بتاتا ہوں
کرب کیا ہے تجھے بتاتا ہوں
درد بو کر میں غم اگاتا ہوں
ایک دیدار کے لیے ان کی
دھول آنکھوں میں ڈال آتا ہوں
شعر کہنا بہت ہی مشکل ہے
روز دو پاؤ خوں جلاتا ہوں
صرف کوزہ گری کا ماہر ہوں
صرف مورت تری بناتا ہوں
خون نکلے گا تیری آنکھوں سے
میں تجھے کربلا سناتا ہوں
ہجر کہتا ہے خون پینا ہے
ماس جبکہ اسے کھلاتا ہوں
غور سے سن عدو سحرؔ جی کے
دن میں تارے تجھے دکھاتا ہوں