چھپ کر رویا جا سکتا ہے

چھپ کر رویا جا سکتا ہے
دل بہلایا جا سکتا ہے


آدم زادے عشق کی رہ میں
کام بھی آیا جا سکتا ہے


دن کو گرہن لگ سکتا ہے
دھوپ میں سایہ جا سکتا ہے


عزت ملنا مشکل ہے پر
نام کمایا جا سکتا ہے


نمک حرامی مادہ ہے جو
خون میں پایا جا سکتا ہے


آنسو پانی ہے پر اس سے
شہر جلایا جا سکتا ہے


غربت میں گر بھوک لگے تو
پتھر کھایا جا سکتا ہے


پیاسے لشکر کے پانی میں
زہر ملایا جا سکتا ہے


ویسے ملنا نا ممکن ہے
خواب میں آیا جا سکتا ہے


اس بستی میں چپ رہ کر بھی
شور مچایا جا سکتا ہے


خود سے تیرے چھیڑ کے قصے
جی للچایا جا سکتا ہے


تیرے ایک اشارے پر بھی
سحرؔ منایا جا سکتا ہے