جان کا آزار ہے بیماریٔ دنیا نہیں
جان کا آزار ہے بیماریٔ دنیا نہیں ذات تک محدود ہو جائیں تو کچھ خطرا نہیں اب حفاظت جتنی ہے محبوس ہو جانے میں ہے خود کے باہر گھومنے پھرنے کا اب موقع نہیں اس سے ملنا آبشاروں سے گزرنا تھا مگر خوف کا وہ کون سا طوفاں تھا جو آیا نہیں اب کے بچھڑے کب ملیں گے اب کی بار اک یہ سوال ہم نے بھی ...